اچھا ہونے کا سرٹیفکیٹ
ایک کشمیری دوست جس کا مطالعہ بھی بہت ہے ، بہترین پنجابی بولتا ہے ، کبھی کشمیری میں بات کرتے نہیں سنا ، خود کو افغان نسل کشمیری ہونے کا فخر بھی کرتا رہتا ہے ،۔
بڑا پیارا بندہ ہے ،۔چند دن پہلے پنجابیوں کو نیچ اور کمتر بتانے کے لئے طرح طرح کی دلیلیں دینے لگا ،۔
مثلا پنجابی بد ترین دوست اور بہترین غلام ہوتے ہیں ،۔
میں کہا کہ یہ فقرہ ایک افاقی فقرہ ہے ، جو کسی بھی قوم پر کوئی بھی قوم حسد میں اس کا نام فٹ کر کے بتا دیتی ہے ،۔میں نے اس کو اپنے گاؤں کا ایک واقعہ بتا کر شیخ سعدی شیرازی سے منسوب ایک فارسی شعر اور ترجمعہ بھی بتایا تھا جو کہ پوسٹ کے اخر میں ہے۔
ہیر وارث شاھ کے جب اس شعر پر پہنچے ۔ْ
وارث شاھ نئیں پتر فقیر ہوندے
جٹاں موچیاں تیلیاں دے
وہاں ایک جاٹوں کا لڑکا تھا جس کا باپ گاؤں میں گھر جنوائی تھا ، اسکو بہت غصہ آیا تھا کہ وارث شاھ نے یہ کیا لکھ دیا ہے ہم جاٹوں کو کن لوگوں کے ساتھ ملا کر لکھ دیا ہے ،۔
حالانکہ باپ اس کا گھر جنوائی تھا اور خود نانکے گھر پل رہا تھا اور بڑا بھائی چمڑے کا کاریگر (لیدر ٹیکنالوجی کالج گوجرانوالہ میں) بن رہا تھا ،۔
فارسی کا شعر
اگرقحط الرجال افتد، بہ ایں سہ انس کم گیری
اول افغان، دوم کمبوہ، سوم بد ذات کشمیری
اردو ترجمہ
اگر کبھی افراد کا قحط پڑ جاۓ تو بھی ان تین قسم کے افراد کی دوستی سے پرہیز کرنا ‘ پہلا افغانی ‘ دوسرا کمبوہ ‘ تیسرا بدذات کشمیری ۔
راقم جو کہ نسل برتری یا کمتری کے فلسفے کے خلاف انسانون کی ذاتی صلاحتوں کو اس کی اعلی یا کمتر ہونے کی دلیل مانتا ہوں ، میرے منہ سے فارسی کا یہ شعر کشمیری دوست کے علم تھا کہ نہیں ، بہرحال سرکار دو عالم ﷺ نے اچھی عادتوں کے مالک کے اچھے انسان ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کیا ہوا ہے ،۔
راقم کے خیال میں سرکارﷺ کے سرٹیفکیٹ کو دلیل مانلینا چاہئے ،۔