جمعہ، 20 جولائی، 2018

دلائی لامہ اور لطیفہ


تبت کے دلائی لامہ کے خیالات پڑھ رہا تھا ،۔
دلائی لامہ صاحب بتا رہے تھے 
کہ
ہمارا دنیا کو دیکھنے کی نظر ہی ترچھی تھی ، جہاں میں پروان چڑھا وہاں لوگ دوسری دنیا کے متعلق کچھ بھی نہیں جانتے تھے ،۔
 قدرت کے مظاہر پر فکر کرنا ہی علم تھا ،۔
میرے لوگ فزکس ، کمسٹری بائیالوجی کے متعلق کچھ بھی نہیں جاتے تھے ،۔
دوسری دنیا کے مذاہب کی روایات عبادات کا کچھ علم نہیں تھا 
میرے لوگون کا علم گوتم کے بعد کانگ یور  اور تنگ یور کی شخصیات تک تھا اور جغرافیہ میں ہم لوگ یہی جانتے تھے کہ زمین ایک تکونی پلیٹ ہے جو کہ سمندر میں تیر رہی ہے ،۔ 
چاند سورج اور ستارے اس کے گرد گھوم رہے ہیں جن کو کچھ نیکی کی قوتیں اور کچھ بدی کی قوتیں چلا رہی ہیں ،۔

مجھے یہ پڑھ کر ایک پرانا لطیفہ یاد آ گیا ،۔

کہیں کسی گاؤں میں کوئی جنازہ جا رہا تھا ، مرنے والے کی رشتے دار خاتون ، دھاڑیں مار مار کر رو رہی تھی اور کہہ رہی تھی 
وے تو اوتھے چلیا ، جتھے نی دیوا نہ بتی ، وے جتھے نہ بوھا نہ باری ،۔
مراثی اپنے بیٹے کے ساتھ گزر رہا تھا 
مراثی کا بیٹا عورت کے ہاڑے سن کر کہتا ہے ،۔
ابا ! اینج لگدا اے ، اے بندھ ساڈے گھر چلیا ہے ،۔
باقی تسی وی سیانے او 
تمثیلاں دے کر بات کرنا تو اللہ کی سنت ہے ، ہے ناں ؟

جمعہ، 6 جولائی، 2018

جاپان میں ایک مذہب کے بانی کا انجام


آخر کار ،وہ اپنے انجام کو پہنچا ۔
آسا ہارا شوکو  ، کا اصلی نام تھا ماتسوموتو چینزو ،۔
جاپان میں اس نے ایک نئے مذہب کی بنیاد رکھی تھی ،  اس مذہب کا نام تھا اوم ۔ 
آساہارا  کو جمعے کے روز  آکر کار پھانسی پر ٹانگ دیا گیا ،  جاپان ، جہاں سزائے موت کا قانون ہے اور سزائے موت دینے کا ان کا ایک طریقہ کار ہے ،۔
کہ جس میں سزائے موت پانے والے کے لواحقین کو آخر تک اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ مجرم کس کس دن موت سے ہمکنار کیا جائے گا ،۔
بس ایک دن رابطہ کرنے والے رابطہ کرتے ہیں کہ اپنے بندے کی لاش آ کر لے جاؤ !!،۔
بس اللہ اللہ تے خیر صلا!،۔
بس اسی طرح آسا ہار  کو بھی ٹھکانے لگا دیا گیا ہے ،۔
آساہار ، جو کہ جوانی میں انڈیا گیا تھا جہاں اس نے یوگا کی تعلیم لی تھی ہندو یوگیوں کی زندگی کو قریب سے دیکھا تھا ، پرانوں کی روایات  اور علوم  کو سننے کا موقع ملا تھا ،۔
یہیں اس کو ایک نیا مذہب بنا کر وشنو کا اوتار بننے کا خیال آیا  ہو گا،۔
انیس سو چوراسی میں  اساہارا نے ایک یوگا سکول شروع کیا تھا اس کے فوراً ہی بعد اپنے نئے مذہب کا پرچار بھی شروع کر دیا،۔
دس سال کے عرصے میں اس کے ماننے والوں کی تعداد لاکھوں میں تھی ،۔
یوگا سکولوں کے ساتھ ساتھ سائینسی تحقیات کے لئے لبارٹریاں بھی بنا چکا تھا ،۔
انیس سو نوے کے الیکشن میں  اسارا نے ہاؤس آف  ریپریزنٹیو کے الیکشن میں  کئی کینڈیٹ کھڑے کئے تھا تاکہ ریاستی طاقت حاصل کر سکے ،۔
آسار کے کھڑے کئے ہوئے سارے امیدوار ناکام ہو گئے تھے ،۔
اس کے بعد آسا ہار نے لوگون کو قتل کر کے طاقت حاصل کرنے کے لئے  اپنی لیبارٹی کی تیار کی گئی گیس سے لوگون کو قتل کرنا شروع کردیا تھا ،۔
جون انیس سو چورانوے میں  ناگانو پرفیکچر کے شہر  ماتسموتو میں اگیس چھوڑ کر آٹھ افراد کی جان لے لی تھی اور اس واقعے میں کوئی ایک سو افراد گیس سے شدید متاثر ہو کر سخت مجروح ہوئے تھے ،۔
انیس سو پچانوے میں  ٹوکیو  میں ٹرین میں گیس چھوڑ کر دی تھی ، جس میں ترہ افراد موت کا شکار ہوئے اور ڈیڑھ ہزار سے زیادہ لوگ مفلوج ہو کر رہ گئے تھے ،۔
اساہار  انیس سو چھیانوے میں گرفتار ہوا تھا ، گرفتاری سے لے کر سزائے موت پر عملدامد تک عرصہ بائیس  لگا ہے ،۔
آخر کار ۔
اساہار  ، اوم شینریکیو کا بانی موت سے ہمکنار کیا گیا ،۔
بائیس سال کا عرصہ سخت مصائب اور حکومتی نگرانی 
کے باوجود اج بھی اس کے بنائے ہوئے مذہب کے ماننے والون کی تعداد  دو ہزار افراد سے زیادہ ہے ،۔
ان میں سے سولہ سو پچاس لوگ جاپان میں ہیں اور چار سو بیس لوگ رشیا میں مقیم ہیں ،۔اور اس مذہب کے  اثاثوں کی مالیت کوئی نوے لاکھ امریکی ڈالر کے برابر ہے ،۔
سن 1989ء میں ایک وکیل  سکاموتو تسوتسمی اپنی بیوی اور بیٹے کے ساتھ قتل ہو گیا تھا ،۔
یہ وکیل آساہار  سے متاثر جوان بچوں کے والدین  کی مدد کر رہا تھا تاکہ بچوں کا آساہار کے  اثر سے نکالا جا سکے ،۔
انیس سو اناسی میں ہونے والے اس قتل کا معمعہ  آج تک حل نہیں ہو سکا کہ اس کو کس نے قتل کیا تھا ،۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ قتل بھی آسا ہار کے کہنے ہر کیا گیا ہو گا ،۔

Popular Posts