دوسری دفعہ کا ذکر ہے
دوسری دفعہ کا ذکر ہے کہ
کہیں کسی جنگل میں بلو نامی خرگوش اور جوجی نامی کچھوے میں ریس کی ٹھن گئی ۔
شرط یہ لگی کہ جو بھی پہلے برگد کے بڑے پیڑ کے پاس پہنچے گا ، وہ بعد میں انے والے کی پیٹھ پر سارا دن سواری کرئے گا ،۔
جوجی نامی کچھوا جب منزلیں مارتا ہوا برگد کے پیڑ کے نیچے پہنچا تو اس نے دیکھا کہ
وہاں خرگوش بچوں کا ایک غول کھیل رہا ہے
اس نے پوچھا کہ اوئے بچو ! کیا تم بلو نامی خرگوش کو جانتے ہو ۔
سارے خرگوش بچے اکھٹے ہو گئے اور پوچھنے لگے
کیا اپ جوجی انکل ہو ؟؟
ہاں ہاں ، میں جوجی ہوں
تو خرگوش بچوں نے جوجی کو بتایا کہ بلو دادا ہمارے دادا ابو تھے انہوں نے ہمیں بتایا تھا کہ جب بھی کبھی جوجی نامی کچھوا یہاں پہنچے ، اس کے شرط ہارنے کی پاداش میں تم سب اس کی پیٹھ پر سواری کرنا۔
حاصل مطالعہ
زمانہ بدل گیا ہے ، سائیکل اور جہاز کی ٹکر ہونا ناممکن ہے ۔
دوسری دفعہ کا ذکر ہے کہ
پیاسا کوّا جب ڑتے اڑتے گھڑے کے پاس پہنچا تو اس نے دیکھا
کہ پانی کم ہے اور چونچ کی پہنچ سے دور ہے ،
اس نے بھی حکائت صالحین کی پیاسے کوّے والی کہانی پڑہی ہوئی تھی ، اس لئے اس نے کنکروں کے لئے ادھر ادھر نظر دوڑائی تو ،اس کو ککری ( اینٹوں کا چورا) کی ڈھیری نظر آئی ، اس نے ککری اٹھا اٹھا کر گھڑے میں ڈالنی شروع کر دی ، پھیرے لگا لگا کر پیاس سے نڈھال کوّے نے جب گھڑے میں نظر ڈالی تو
ککری سارا پانی چوس چکی تھی ،
کوّا غش کھا کر گرا اور مر گیا ،۔