حالات حاضرہ
مولوی طاہر نے اپنا سیکرٹریٹ بنایا ہوا ہے ۔ جس کے سامنے اپنا وجہکا بنانے کے لئے بیرئیر کھڑے کئے ہوئے ہیں ۔
جس طرح شہباز شریف کو ناجائیز تجاوزات ہٹانے کا دورہ پڑتا رہتا ہے ۔ اسی طرح اس روٹین کے دورے میں ، مولوی کی تجاوزات بھی زد میں آ گئیں ۔
جب عملہ ان تجاوزات کو ہٹانے کے لئے گیا تو مولوی صاحب نے اپنے امتیوں کو لڑنے مرنے اور اپنی وفاداری کا یقین دلانے کا ثبوت مانگ لیا ۔
جوشیلے امتیوں نے "ایٹاں ،وٹے" مارنے شروع کر دئے ۔
غیر تربیت یافتہ اور احمق پولیس جن کو ایسے معاملے ایٹند کرنے کا ڈھنگ ہی نہیں آیا ! پولیس بھوتر گئی۔
مولوی طاہر جو کہ خود بھی اتفاق فونڈری کے ڈھلے ہوئے ، موجودہ زمانے کے مرزا غلام احمد ہیں ۔
جہاد کی کینسلیشن کی کوشش میں خود کو مظلوم ثابت کرنے کے لئے ، کچھ لاشوں کے ضرورت مند تھے ۔
ان کو اپنی سیاست کے لئے لاشیں مہیا کر دی گئیں ہیں ۔
اب مولوی صاحب اور ان کے امتی ، شریفین کو "کوسنے " دیتے رہیں گے ۔
اور شریفین کے مریدین ، مولوی کے امتیوں کو طعنے طنز کرتے رہیں گے ۔
باقی کی قوم کی :بغل " میں "بٹ " دے دیا گیا ہے ۔ْ
“بٹ “ تو سمجھتے ہیں ہیں ناں جی آپ ؟
بندوق کی پیٹھ کو کیا کہتے ہیں ؟
بٹ !!۔
ہاں وہی بٹ ! جرنل ضیاء کی بندوق کا “بٹ “ شریفین !!۔
یہاں سے اپ انگریزی کے “بٹ” کے معنی انجوائے کریں ۔
http://khawarking.blogspot.jp/2007/06/blog-post_11.html
اور اگر پاکستان میں ہیں تو اپنی اپنی بٹ کی حفاظت کا خود انتظام کریں ۔