بلوچ لوگ
لفظ بلوچ سنسکرت کےدو الفاظ سے مل کر بنا ہے ۔ بل یعنی طاقت اور اچ یعنی بلند۔ دوسرے معنوں میں اعلی طاقت ور ـ فردوسی کے شاہنامہ میں بلوچوں کا نمایاں ذکر ملتا ہےبلوچ کون ہیں اور یہ کہاں سے آئے ہیں اس کے بارے میں مختلف آراء ہیں۔بلوچوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کردوں کے ساتھ کیسپئین کے ساحل سے منتقل ہوئے تھے بعض محقق کہتے ہیں کہ بلوچ آریائی نسل سے ہیں جو البرز کے شمالی علاقوں میں رہتے تھے- کچھ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ یہ شام کے علاقہ حلب سے نقل وطن کرکے بلوچستان آ کر بسے تھے اور ان کا تعلق در اصل اسرائیل کے دس گم گشتہ قبائل سے ہے- بعض ریسرچ سکالرز کی رائے ہے کہ بلوچ کیسپئین کے ساحلی علاقہ سے ایران منتقل ہوئے تھے۔بلوچی زبان کا تعلق انڈو یوروپین زبان سے ہے اور اس پر فارسی کی گہری چھاپ ہے اس لیے اس رائے میں وزن ہے کہ بلوچ ایران کے راستہ کیسپئین سے بلوچستان آئے تھےبعض تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ بلوچ لفظ بابل کے مشہور بادشاہ بےلوس سےمناسبت رکھتا ہے۔چودہ سو ستاسی میں میر چاکر نے براہویوں کو شکست دے کربلوچوں کی پہلی مملکت قائم کی تھی۔ليكن میر چاکر کے رند قبیلہ اور لاشاریوں کے درمیان لڑاييوں نے اس مملکت کو ختم کر دیامغلوں کے زمانہ میں براہویوں نے بلوچوں کا تختہ الٹ کر قلات پر اپنی حکمرانی دوبارہ قائم کر لی۔ قلات کے ایک طاقت ور خان میر ناصر نے سترہ سو اننچاس سے لے کر اٹھارہ سو سترہ تک حکومت کی اور قلات کی یہی ریاست بعد میں بلوچ قوم کی اہم ریاست بن کر ابھری–ایران میں بلوچوں کاجو علاقہ ەے وه ایرانی بلوچستان کہلاتا ہےجس کا دارالحکومت زاہدان ہے بلوچوں کی آبادی ایران کی کل آبادی کا دو فی صد ہے