جمعہ، 30 دسمبر، 2016

جیدا سائیں اور جغرافیہ

گوجرانوالہ کے قریب کہیں کسی گاؤں میں سردیوں کی کسی رات کے پہلے پہر  کسی دارے میں حقہ کشید کرتے کچھی دیسی دانشور بیٹھے باتیں کر رہے تھے کہ
پنجاب کے دہی علاقوں میں سردیوں کی لمبی راتوں میں  ایسی محفلیں  بڑی دانش ، بڑی زیرک ،اور اس سے بھی زیادہ حماقت اور بونگیوں سے بھری ہوتی ہیں ،۔
جیدا سائیں  بتاتا ہے کہ
جی
ایک لڑکی  اپنی عمر 18 سے 22 سال میں افریقہ کی طرح ہوتی ہے ،
آدھی جنگلی ، آدھی پر اسرار، قدرتی حس ن اور زرخیر !!،۔
23 سے 30 سال میں امریکہ کی طرح
کہ
ویل ڈویلپ ، اوپن فار ٹریڈ ، سرمایہ کاری کی طلب  گار ،امیروں  غریب سب کو لبھانے والی ،۔
اور 31 سے 45 کی عمر میں
انڈیا کی طرح ، بڑی ہاٹ ، بڑی پرسکون ، اور اپنے حسن کے یقین میں مگن ، لیکن  پرانی پرانی سی ،۔
اس کے بعد 46 سے 55 کی عمر میں
فرانس کی طرح ، پولائیٹ بولی ، شرافت کا پرچار اور سونے (گولڈ) کے لالچ میں مبتلا ۔
پھر 56 سے 60 کی عمر میں
جنگ میں ہارے ہوئے مشرقی یورپ کی طرح جس کو میک اپ کی لیپا پوتی کی سخت ضرورت ہوتی ہے ،۔
یہان ٹھہر کر جیدا سائیں  سانس لیتا ہے اور پھر گویا ہوتا ہے ،۔
کہ 61 سال کی عمر کے بعد
ایک عورت پڑوسی ملک افغانستان کی طرح ہوتی ہے ،۔جسے ہر کوئی جانتا ہے کہ کہان واقع ہے
لیکن کوئی بھی وہاں جانا یا رہنا نہیں چاہتا ،۔
جیدا سائیں  ، اپنے گامے کی طرف دیکھ کر کہتا ہے
یار گامیا !،۔
اب کچھ مرد  لوگوں کا جغرافیہ تم ہی بتاؤ؟
گاما بتاتا ہے ،۔
مرد  اپنے عمر کے پہلے سالوں میں
پاکستان کی طرح ہوتا ہے  اس پر “ ڈو مور “ کا پریشر ہوتا ہے ،۔
اس کے بعد 15 سے 80 سال کی عمر میں بھی
پاکستان ہی ہوتا ہے
جس پر حماقت اور احمقوں کا راج ہے اور ہاتھ میں ۔ ۔ ۔ ہوتا ہے ،۔
ماخوذ،۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts