كالكى اوتار
كالكى اوتار ـ
ويد پركاش صاحب نے كالكى اتار كے نام سے ايكـ كتاب لكهى هے ـ
جس ميں هندو عقيدے كے مطابق اخرى زمانے ميں انے والے ايكـ اوتار يعنى پيشوا كے متعلق تحقيقى بحث كى گئى هے ـ
بقول ويد پركاش صاحب كے پرانوں اور ويد ميں لكها هے كه
وه ايكـ جزيرے ميں پيدا هو گا ـ
كهجور اور زيتون اس كى خوراكـ هو گى ـ
اور وه اپنے لوگوں ميں سچا اور امانت دار كے طور پر جانا جائے گا ـ
اس كے والد كا نام وشنو بهگت(عربى ميں جس كے معنى عبداللّه بنتے ميں )هوگاــ
اس كى ماں كا نام سومتى ديوى (عربى ميں اس كے معنى هيں امنه بى بى)هوگاـ
كالكى اوتار اپنے زمانے كى اپنے علاقے كى ايكـ انتہائى شريف اور بھلى جانى جانے والى فيملى ميں پيدا هو گا ـ
بقول ويد پركاش صاحب كے كتابوں ميں يه بهى لكھا هے کہ
خدا اس كو انتہائى تيز رفتار گهوڑے پر جنتوں كى سير كروائے گا ـ
اس لے علاوه كالكى اوتار كى تاريخ پيدائش كسى مہينے كى باره تاريخ هو گى ـ
كالكى اوتار بهت اچها گھڑ سوار اور تلوار كا دھنى هو گا ـ
جس طرح يه سارى نشانياں پڑه كر اپ بهى سمجهـ گئے هيں ، اس طرح
ويد پركاش صاحب لكھتے هيں كه كالكى اوتار! ہندو جس كا انتظار كر رہے ہيں چوده سو سال پہلے عرب ميں پيدا ہو چكا ہے ـ
يه سب پڑه كر اگر آپ مسلمان ہيں تو بہت خوش ہوں گے كه ہندو بهى نبى پاکﷺ كو ماننے لگيں گے۔
مگر آپ يہ سوچنے كى ذرا بهى زحمت گوارہ نہيں كريں گے كہ اس ميں كوئى سازش نه ہو ـ
مگر
عقل سليم ركهنے والوں كو
اس ميں ہماليه پہاڑ سے بڑى سازش نظر ارہى هے ـ
ميں اس سازش كو بے نقاب كرنے كى اپنى سى كوشش كرتا هوں ـ
اور جن بهائيوں كى تحرير ميں اللّه نے اثر ديا ہے ميرى اس بات كو سمجھنے كى كوشش كريں اور اپنى تحارير كى ذريعے اس كو دوسروں تكـ پہنچانے كى كوشش كريں ـ
ميں نے كہيں كسى ہندو سيانے كا قول پڑھا تھا جس سيانے كا نام مجھے ياد نہيں رہا ـ
وه قول تها ـ
ہم ہندوں سے ہماليه سے بڑى غلطى ہو گئى كه ہندوستان ميں اسلام كے اتے ہى ہم ہندؤں نے مسلمانوں كے نبىﷺ كے نام كا مندر بنا كر اس كى عبادت شروع نہيں كى ـ
اگر ہم ايسا كر ليتے تو اج برصغير كے مسلمان بهى ہندوں كا ہى ايكـ فرقه ہوتے ـ
اج اگر مسلمان ويد پركاش صاحب كى كتاب كو اس ہندو سيانے كے اس قول كى روشنى ميں ديكھيں تو صاف نظر اتا ہے کہ کچھ صدياں بعد ہى سہى ہندوؤں نے حضرت محمد (صعلم)كى عبادت كو مندروں ميں كروانے كا فيصلہ كر ليا ہے ـ
يہاں نوٹ كرنے كى بات یہ ہے كه ہندو دہرم كى بات یہ ہے كه ہندو دہرم ميں ايكـ خصوصيت يا صلاحيت کہہ ليں پائى جاتى ہے ـ
يه مذہب اپنے اوپر حملہ آور يا اپنے نزدیک رہنے والے مذاہب كو خود ميں مدغم كر ليتا هے ـ
ہندو دہرم كيسے دوسرے مذاہب كو خود ميں مدغم كر ليتا ہے اس پر اس پر سيانوں نے بہت لكھا ہے ۔
اور مطالعہ كے عادى لوگ اس بات سے واقف ہيں ـ
مذاہب كے بانيوں(سدھارتھ ، گورونانک) نے جو مذاہب ہندو دہرم كى مخالفت ميں بنائے وقت گذرنے كے ساتھ صرف نام كى حد تكـ ہندو سے مختلف ہيں ـ
مگر مذہبى رسوم اور عبادات كا طريق ہندووانه ہو كر رہ گيا ہے ـ
جس كى مثال بدہ مذہب ، سکھ دہرم اور بہت حد تكـ اسلام كى بھی دى جاسكتى ہے ـ صرف مسلمان ہونے كے فخر ميں مبتلا صرف نام كے مسلمان لوگ خاور پر كوئى فتوہ لگانے سے پہلے ياد ركھيں كه خاور بھى ايكـ مسلمان ہے جو کہ توحيد كے معاملے ميں كسى كمپرومائز كا قائل نھيں ہے) ـ )
يہاں ہم صرف اسلام كى حد تكـ بات كرتے ہيں
اسلام جو كه اللّه اور اللّه كے رسول كى اطاعت كے ساده سے اصول سے شروع ہوتا ہے ـ
اسلام جو اللّه كے ساتھ كسى كى بھى شراكت كو برداشت نہيں كرتا ـ
اسلام جس ميں الله ايكـ خالص ذات ہے جو كسى ميں سے نہيں اور كوئى اس ميں سے نہيں ـ
(حواله سورة اخلاص كى تيسرى آيت لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ)
اسلام جو مورتوں كى عقيدت كے خلاف ہے ـ
اسلام جو شخصيت پرستى كى مخالفت كرتا ہے ـ
يہى اسلام جب برصغير ميں ہندو كے ساتھ رہنا شروع كر ديتا ہے ـ
تو صدياں گذرنے كے بعد اللّه اور اللّه كے رسول كے علاوه كتنے ہى خواجگان ، پيران ، شہزادگان كى اطاعت ميں مبتلا ہو جاتا ہے ـ
اسلام جو اللّه كے ساتھ كسى كى بھى شراكت كو بردشت نہيں كرتا برصغير ميں كتنى ہی خانقاہوں كو اللّه كے فيض كا ڈسٹی بيوٹربناديتا ہے
اسلام جو مورتوں كى عقيدت كے خلاف ہے ـ
برصغير ميں رسول اللّه كے جوتے كى مورت كے علاوہ پيران كرام كى مورت اور كئى قسم كى مورتوں كو گھر ميں خير وبركت كا باعث سمجھتا ہے ـ
اس قسم كے ماحول ميں ويد پركاش صاحب كى يه كتاب ہندوں كو اس بات كے ترغيب دے رہى ہے كه محمد كو ايكـ ہندو اوتار كے طور پر لے كر
اپنے طريق سے بجائے اس كے كه محمد كى “تعليمات” كو قبول كريں محمد كى “شخصيت “كو قبول كر ليں !۔
اور محمد كى عبادت شروع كر ديں ـ
اور اتنى عقيدت كا اظہار كريں كہ مسلمان اس شخصيت پرستى كے خلاف اواز اٹھاتے ہوئے بھى ڈريں کہ كہيں يه رسول اللّهﷺ کی توہین نہ ہوـ
ويد پركاش صاحب نے كالكى اتار كے نام سے ايكـ كتاب لكهى هے ـ
جس ميں هندو عقيدے كے مطابق اخرى زمانے ميں انے والے ايكـ اوتار يعنى پيشوا كے متعلق تحقيقى بحث كى گئى هے ـ
بقول ويد پركاش صاحب كے پرانوں اور ويد ميں لكها هے كه
وه ايكـ جزيرے ميں پيدا هو گا ـ
كهجور اور زيتون اس كى خوراكـ هو گى ـ
اور وه اپنے لوگوں ميں سچا اور امانت دار كے طور پر جانا جائے گا ـ
اس كے والد كا نام وشنو بهگت(عربى ميں جس كے معنى عبداللّه بنتے ميں )هوگاــ
اس كى ماں كا نام سومتى ديوى (عربى ميں اس كے معنى هيں امنه بى بى)هوگاـ
كالكى اوتار اپنے زمانے كى اپنے علاقے كى ايكـ انتہائى شريف اور بھلى جانى جانے والى فيملى ميں پيدا هو گا ـ
بقول ويد پركاش صاحب كے كتابوں ميں يه بهى لكھا هے کہ
خدا اس كو انتہائى تيز رفتار گهوڑے پر جنتوں كى سير كروائے گا ـ
اس لے علاوه كالكى اوتار كى تاريخ پيدائش كسى مہينے كى باره تاريخ هو گى ـ
كالكى اوتار بهت اچها گھڑ سوار اور تلوار كا دھنى هو گا ـ
جس طرح يه سارى نشانياں پڑه كر اپ بهى سمجهـ گئے هيں ، اس طرح
ويد پركاش صاحب لكھتے هيں كه كالكى اوتار! ہندو جس كا انتظار كر رہے ہيں چوده سو سال پہلے عرب ميں پيدا ہو چكا ہے ـ
يه سب پڑه كر اگر آپ مسلمان ہيں تو بہت خوش ہوں گے كه ہندو بهى نبى پاکﷺ كو ماننے لگيں گے۔
مگر آپ يہ سوچنے كى ذرا بهى زحمت گوارہ نہيں كريں گے كہ اس ميں كوئى سازش نه ہو ـ
مگر
عقل سليم ركهنے والوں كو
اس ميں ہماليه پہاڑ سے بڑى سازش نظر ارہى هے ـ
ميں اس سازش كو بے نقاب كرنے كى اپنى سى كوشش كرتا هوں ـ
اور جن بهائيوں كى تحرير ميں اللّه نے اثر ديا ہے ميرى اس بات كو سمجھنے كى كوشش كريں اور اپنى تحارير كى ذريعے اس كو دوسروں تكـ پہنچانے كى كوشش كريں ـ
ميں نے كہيں كسى ہندو سيانے كا قول پڑھا تھا جس سيانے كا نام مجھے ياد نہيں رہا ـ
وه قول تها ـ
ہم ہندوں سے ہماليه سے بڑى غلطى ہو گئى كه ہندوستان ميں اسلام كے اتے ہى ہم ہندؤں نے مسلمانوں كے نبىﷺ كے نام كا مندر بنا كر اس كى عبادت شروع نہيں كى ـ
اگر ہم ايسا كر ليتے تو اج برصغير كے مسلمان بهى ہندوں كا ہى ايكـ فرقه ہوتے ـ
اج اگر مسلمان ويد پركاش صاحب كى كتاب كو اس ہندو سيانے كے اس قول كى روشنى ميں ديكھيں تو صاف نظر اتا ہے کہ کچھ صدياں بعد ہى سہى ہندوؤں نے حضرت محمد (صعلم)كى عبادت كو مندروں ميں كروانے كا فيصلہ كر ليا ہے ـ
يہاں نوٹ كرنے كى بات یہ ہے كه ہندو دہرم كى بات یہ ہے كه ہندو دہرم ميں ايكـ خصوصيت يا صلاحيت کہہ ليں پائى جاتى ہے ـ
يه مذہب اپنے اوپر حملہ آور يا اپنے نزدیک رہنے والے مذاہب كو خود ميں مدغم كر ليتا هے ـ
ہندو دہرم كيسے دوسرے مذاہب كو خود ميں مدغم كر ليتا ہے اس پر اس پر سيانوں نے بہت لكھا ہے ۔
اور مطالعہ كے عادى لوگ اس بات سے واقف ہيں ـ
مذاہب كے بانيوں(سدھارتھ ، گورونانک) نے جو مذاہب ہندو دہرم كى مخالفت ميں بنائے وقت گذرنے كے ساتھ صرف نام كى حد تكـ ہندو سے مختلف ہيں ـ
مگر مذہبى رسوم اور عبادات كا طريق ہندووانه ہو كر رہ گيا ہے ـ
جس كى مثال بدہ مذہب ، سکھ دہرم اور بہت حد تكـ اسلام كى بھی دى جاسكتى ہے ـ صرف مسلمان ہونے كے فخر ميں مبتلا صرف نام كے مسلمان لوگ خاور پر كوئى فتوہ لگانے سے پہلے ياد ركھيں كه خاور بھى ايكـ مسلمان ہے جو کہ توحيد كے معاملے ميں كسى كمپرومائز كا قائل نھيں ہے) ـ )
يہاں ہم صرف اسلام كى حد تكـ بات كرتے ہيں
اسلام جو كه اللّه اور اللّه كے رسول كى اطاعت كے ساده سے اصول سے شروع ہوتا ہے ـ
اسلام جو اللّه كے ساتھ كسى كى بھى شراكت كو برداشت نہيں كرتا ـ
اسلام جس ميں الله ايكـ خالص ذات ہے جو كسى ميں سے نہيں اور كوئى اس ميں سے نہيں ـ
(حواله سورة اخلاص كى تيسرى آيت لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ)
اسلام جو مورتوں كى عقيدت كے خلاف ہے ـ
اسلام جو شخصيت پرستى كى مخالفت كرتا ہے ـ
يہى اسلام جب برصغير ميں ہندو كے ساتھ رہنا شروع كر ديتا ہے ـ
تو صدياں گذرنے كے بعد اللّه اور اللّه كے رسول كے علاوه كتنے ہى خواجگان ، پيران ، شہزادگان كى اطاعت ميں مبتلا ہو جاتا ہے ـ
اسلام جو اللّه كے ساتھ كسى كى بھى شراكت كو بردشت نہيں كرتا برصغير ميں كتنى ہی خانقاہوں كو اللّه كے فيض كا ڈسٹی بيوٹربناديتا ہے
اسلام جو مورتوں كى عقيدت كے خلاف ہے ـ
برصغير ميں رسول اللّه كے جوتے كى مورت كے علاوہ پيران كرام كى مورت اور كئى قسم كى مورتوں كو گھر ميں خير وبركت كا باعث سمجھتا ہے ـ
اس قسم كے ماحول ميں ويد پركاش صاحب كى يه كتاب ہندوں كو اس بات كے ترغيب دے رہى ہے كه محمد كو ايكـ ہندو اوتار كے طور پر لے كر
اپنے طريق سے بجائے اس كے كه محمد كى “تعليمات” كو قبول كريں محمد كى “شخصيت “كو قبول كر ليں !۔
اور محمد كى عبادت شروع كر ديں ـ
اور اتنى عقيدت كا اظہار كريں كہ مسلمان اس شخصيت پرستى كے خلاف اواز اٹھاتے ہوئے بھى ڈريں کہ كہيں يه رسول اللّهﷺ کی توہین نہ ہوـ
3 تبصرے:
Very good work Khawer. We need people like you to enlighten the nation against these conpiracies. May Allah reward you for that.
yeh bhi to mumkin hay kay hum un ki sazish ko unhi per lota dain or is baat ko base maan ker unhain deene Islam ki tableeg karain
بہت خوب صورتی سے کتاب کاحاصل مقصد حاصل کرکے فائنل فائنڈنگ میں لکھنا اللہ پاک اپ کے قلم برکت عطا فرمائے باقی گلاں فون تے
ایک تبصرہ شائع کریں