اتوار، 1 فروری، 2015

سود اور سور

عیسائیت میں بھی سور کا گوشت کھانا حرام ہے ۔
لیکن یورپ کے  عیسائی سور کا گوشت کھاتے ہیں ۔
کیوں ؟
کیونکہ ان کے  علماء نے کوئی شک نکال کر سور کو بھی جائز کر دیا ہوا ہے ۔
کیپسئین کے سمندر کےشمالی  ممالک میں رہنے والے اور بہت سے ایرانی بھی مسلمان بھی سور کا گوشت کھاتے ہیں ۔
یہودی جہاں بھی ہوں سور کا گوشت نہیں  کھاتے ، برصغیر کے مسلمان جہاں بھی ہوں سور کا گوشت نہیں کھاتے ۔
ان چیزوں کو  سمجھنے کے لئے ان اقوام کا مزاج سمجھنے کی کوشش کر تے ہیں ۔
برصغیر میں ہندو اور بدہ لوگ گوشت کھاتے ہی نہیں تھے ،۔
جب یہاں اسلام آیا تو  مسلمان ہونے والوں کو صدیون تک گوشت کھانے میں تامل رہا ، اور جب کھانے بھی لگے تو پلید اور پاک کا بہت سختی سے خیال کیا ۔
یہودی ، ایک نسل ہیں ، خاندان ہیں ، جن کا اصلی وطن  شام کے اردگرد  کا ہے ۔ گرم موسمی حالات  میں سور کھانے سے ہونے والی بیماریوں کی  قباحت نے ان  کو سور کھانے سے باز رکھا ، صدیون سے بنی عادات ،ٹھنڈے ممالک میں جا کر بھی قائم رہیں اور انہوں نے سور “ کم “ ہی کھایا  ۔
لیکن یورپی معاشروں میں سور ایک عام سی چیز تھی ، جب یہان عسائیت پہنچی تو ؟ سور کی پلیدگی کا یہ لوگ تصور ہی نہیں کر سکے کہ ، جو گوشت روز مرہ میں مسلسل کھا رہے ہیں وہ ایک دم پلید کیسے ہو گیا ؟
جس کے لئے انہوں نے کوئی شک نکال کر سور کے گوشت کو ویسے ہی  کھاتے رہے جیسا کہ صدیوں سے کھا رہے تھے ۔
سور کا گوشت نہ کھانے والے یہودی اور  “ ماس “ سے گریزاں ہندو ! ۔
ہر دو اقوام  “ سود”  ضرور کھاتی رہی ہیں ۔ بلکہ سود کا ایک منظم انتظام رکھتی ہیں ۔
ہند میں جو علاقے اج پاکستان میں شامل ہیں یہاں ، ساہوکار کو “ شاھ” کہا جاتا تھا ۔
شاھ جی یہی ٹرم ہے جو سود خود کے لئے استعمال کی جاتی تھی ، اور  بعد میں خیرات کو حق سمجھ کر وصول کرنے والے مذہبی  لوگوں کو بھی شاھ جی ہی کہا جاتا ہے ۔
قران میں سور کے گوشت کو حرام قرار دیا گیا ہے
اور سود کی امدن کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے ۔
برصغیر کے مسلمان ، اپنے سبزی خور “پچھوکڑ” کی وجہ سے سور کے گوشت سے تو نفرت کرتے ہیں ۔
لیکن
شاھ جی ( ساہوکار) لوگوں کی قابل رشک   لائف کے کمپلکس کی وجہ سے
 سود کی رقم کو کھانے کی کوئی نہ کوئی توجیع نکال ہی لیا کرتے ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts