اتوار، 21 جون، 2009

لیڈر لوگ

یه شعر پڑھا بہت اچھا لگا
کیا اھل شرف ، کیا اھل ھنر ،سب ٹکڑے ردی کاغذ کے
اس شہر میں وه شخص بڑا ،جو روز خبر میں رہتا ہے
میں نے دیکھا ہے که جو جتنا بڑا منگتا ہے وه اتنا هی بڑا لیڈر ہے اپنے لوگوں میں ـ
اس قوم کی کوالٹی بھیک مانگنا هو چکی هے ـ
چندا ، امداد ، عطیات ، کئی نام هیں جی ـ مانگنے کے
وه ایک لڑکا چوک پر کھڑا لڑکیوں کو چھیڑ رهاتھا
ایک لڑکی کو دیکھ گھکیائی هوئی سی اواز میں کهتا ہے
چندا آآآآآآـ
لڑکی بیگ سے پرس نکالتی ہے اور چونی نکال کرپوچھتی ہے
بھائی صاحب کس مسجد کے لیے مانگ رهے هیں ؟
یه تو بات سے بات نکل ائی ، لیکن میں دیکھ رها هوں که لیڈر لوگ مصیبتوں اور افات کا انتظار کررهے هوتے هیں جیسے گورکن اموات کا !ـ
ایک گدھ کی طرح مردار کی آس میں ٹنڈ مرنڈھ درخت ـ
کب کہیں کوئی مصیبت ائے اور هم چندا مانگ مانگ کر اپنی کوالٹی بڑھائیں ـ
اج کل اپنے سوات والوں کے نام پر چندا (اس لفظ کو ھ کے ساتھ ناں لکھنے میں یه نکته ہے که مانگنے والوں کی چاندی تو هوسکتی ہے متاثرین کی مدد نهیں ) مانگ رهے هیں ـ
اصل میں جاپان کے کاروباری حالات بھی تو ٹھیک نهیں هیں ناں جی
اور سب لوگ خاور کی طرح گندے کپڑے پہن کر کام بھی نهیں کرسکتے
هو سکتا ہے که کچھ لوگ ان ميں مخلص بھی هوں
لیکن ایسا کیوں نهیں هوتا که محفلوں میں بیٹھ کر کروڑں کی باتیں کرنے والے لوگ مانگنے ناں نکلیں بلکه دینے کے لیے نکلیں ؟
وھاں پاکستان میں دیکھ لیں کس کس نے نهیں مانگا ؟
عمران نے چندا مانگ کر اپنا هسپتالی کاروبار بنا لیا
اس کو دیکھ کر کتنے هی لوگوں نے اسی ائیڈیا پر چندا مانگ کرھسپتال بنانے شروع کردیے
نواز شریف نے قرض اتاروں ملک سنوارو کے نام پر مانگا
زرداری صاحب ، نام ہے زر دار اور انکو دیکھ کر اپنے پنجاب کی لسی لینے کے لیے انے والیوں کی هنسی والا محاورھ یاد اجاتا هے
یه جاپانی قوم جس قوم نے همیں پناھ دی ہے ان میں مانگنے کا رواج هی نهیں هے
ان کے هوم لیس بھی مانگنے نهیں جاتے ، هر هوم لیس نے ایک دو ریسٹورینٹ رکھے هیں جہان انهوں نے کھانے کے وقت پر پچھلے دروازے پر جانا ہے اور اور ایک وقت کا کھانا لے کر واپس اپنے گتے گے ڈبے میں ـ
لیکن همارے لیڈروں نے جاپان میں بھی اس قوم سے کچھ سیکھنے کی بجائے اپنا هی کلچر قائم رکھا ہے
مانگنا!!ـ
هم نے غیرت اپنی ماں بہن تک رکھی هے که گھر کی کسی عورت سے غلطی هوجائےیاکوئی بد قماش مجنوں هو جائے تو کہیں زور ناں چلے تو جی اپنے گھر کی عورت کو ماردو ، بس جی یه هے پاک قوم کی غیرت کا معیار ـ
لیکن جاپان قوم واقعی ایک غیرت مند قوم هے
که اگر کسی جاپانی کا جھوٹ پکڑا جائے تو آپ اس جاپانی کو دوبارھ نھیں دیکھیں گے
یا تو مرجائے گا یا پھر گاؤں چھوڑ کر چلا جائے گا
ایک جاپانی بابے نےمجھے بڑے فخر سے بتایا تھا که دوسری جنگ عظیم کے بعد هم نے بڑی بھوک دیکھی هے
مگر هم نے چوری نهیں کی ، محنت کی !ـ
براداشت کو نینتھائی کہتے هیں جاپان زبان ميں ـ
اس کو چینی فگر (اشکال)میں کیسے لکھاجاتا ہے ؟
تلوار کے نیچے دل والی حالت
جی هاں تلوار سر پر لٹکی هو اور پھر بھی برداشت کرنے کانام شجاعت یا بہاردی ہے
اور هم هیں که حکومتی سطح کے منگتے هیں
آپ میں سے کبھی کسی کو کنگروں کے خاندان سے گھلنے ملنے کا اتفاق هوا هے
گنگرے خانه بدوش جن کام هی مانگنا هوتا هے
جب یه لوگ اپنی چھنپڑیوں میں هوتے هیں تو ان کے جوان تیل لگا کر اور اکڑ اکڑ کر چلتے هیں
رات کو داؤ لگے تو چوری یا پھر ڈاکه بھی مار لیتے هیں
اور جب یه لوگ اپس میں باتیں کر رهے هوتے هیں تو ان کی باتیں اور اپنے حکومتی لوگوں کی باتیں ایک هی جیسی هوتی هیں
مثلاً میں نے چوھدری امریک صاحب کو ایسی سلام کی که انہوں نے مجھے هزار کا نوٹ نکال کردے دیا
دوسرا کہتا ہے که میں نے روسیا خان صاحب کا شجرھ پڑھا تھا که انهوں نے مجھے دس من آٹا دے دیا ہے
چوھدری ولایت گورا بیمار شیمار رھتا ہے اب جسے هی نیا چوھری چودھراھٹ کی پگ پہنتا هے بس همارے وارے نیارے هو جائیں گے ـ نئے بننے والے چوھدری كی تو ماں بھی پته ہے هماری جھگیوں میں سے گزرتی رهے هے اور سنا ہے که نیا بننے والا چوھدی اپنے زمانه طالب علمی میں اپنی برادی کے کسی صدیق نام کے منڈے کے ساتھ بھی رهتا رها هے
بس جی سارا ملک هی نگتا بنا هوا هے آپ ٹکسی والے کے ساتھ سفر کرلیں کرایے کے بعد انعام کرام کا مطالبه کردے گا ـ پولیس والے کے سامنے سے گزر جائیں کچھ ناں کچھ مطالبه کردے گا
آپ نے پہروپیے دیکھے هیں ؟ پولیس کی وردی ميں آکر کسی دوکان والے کو گیڈر بھبھکی لگاتے تھے اگر دوکان والا ڈر جاتا تو پهروپیا فوراً سلام کرکے انعام کا سوال کردیتا تھا
لیکن ابنی پاک پولیس پهروپیے کی طرح گیڈربھبھکی لگاتی هے اگر بندھ ڈر جائے تو جو کچھ بھی اس کی جیب میں هو نکال لیتے هیں اور اکر بندھ ڈاڈھا نکل ائے تو بہروپیے کی طرح منتوں پر اتر ائیں گے
که جی سارے دن سے یہان کھڑے هیں !ـ چھوٹے چھوٹے بچے هیں وغیرھ وغیرھ
جاپان میں ان دنوں لیڈر بننے کے شوقین لوگ انٹر نیٹ پر دھڑا دھڑ چندے کی مہم چلا رهے هیں ، دوتین سائیٹیں هیں جن کا تکنیکی معیار یه يے که اب بھی عکسی تحاریر شائع کرتی هیں اور اسی بات کما کر کھاتی هیں که لڑاؤ اور کماؤ ـ
ان میں سے کسی بھی شخص کی ذھنی پهنج اتنی نهیں هے که امداد باهمی کا کوئی سسٹم بنا کردیں ـ کوئی اس طرح کا کام کریں که دینے والے کو اس بات کا ناں هو که میں نے کسی کو دیا اور لینے والے کو بھی یه احساس ناں هو که اس کو خیرات ملی ـ
اگر آپ کی سوچ کے پر جل جاتے هیں اتنی اونچی اڑان سے تو آئیں هم سے مشورھ کر لیں هم آپ کو بتا دیتے هیں که ایسا سسٹم کیسے بن سکتا ہے
لیکن جی اس کے لے خلوص نیت کی ضرورت هوتی هے ، کیا اپ کے پاس یه جنس ہے ؟؟

2 تبصرے:

میرا پاکستان کہا...

آپ کی بات سو فیصد سچ ہے کہ ہماری حکومت منگتی ہے اور اس کیساتھ غلام کا بھی اضافہ کر دیں تو تمام خوبیاں یکجا ہو جاتی ہیں۔

جعفر کہا...

جن کے جینز میں‌ طاقتور سے مانگ کر اور کمزور سے چھین کر کھانا ہو ۔۔۔
وہی اس ملک کے پیدائشی حکمران ہیں
فصل پر مزارعے اور ہاری سے چھیننا ۔۔۔۔
اور بجٹ پر امریکہ اور یورپ سے مانگنا۔۔۔
گدھ تو ان لوگوں سے بہت اچھے ہوتے ہیں
مردار کھاتے ہیں صرف ۔۔۔
یہ تو زندہ لوگوں کی بوٹیاں نوچتے ہیں۔۔۔

Popular Posts