اتوار، 14 ستمبر، 2014

فارمی مرغی


پاؤل سے گال !! ایک سائینسدان تھا ، جو کہ جانوروں کی سائینس “ذووالوجی “ کا ماہر تھا ۔ امریکہ کی ریاست ورجینیا کے رہنے والے اس سائینس دان نے 1957ء میں برائلر چکن تیار کیا تھا ۔
اسی نے مالیکیولوں کا ایسا علاماتی چارٹ تیار کیا تھا ، جس نے ایک عام سے پرندے کو فارمی جانور بنا دیا ۔
اسی کی تحقیق سے یہ ممکن ہو سکا کہ پیدا ہونے سے لے کر “گوشت” کی عمر تک پہنچے کے لئے جس پرندے کو چھ ماہ لگتے تھے اب وہی پرندہ چھ ہفتے میں تیار ہوجاتا ہے اور اس کا وزن یعنی کہ گوشت کی مقدار بھی کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔
فارمی مرغی کی ہسٹری کوئی زیادہ پرانی نہیں ہے
اس کو دینا میں آئے ہوئے ابھی آدھی صدی ہی ہوئی ہے
پاکستان میں فارمی مرغی کے فارم انیس سو اکیاسی میں پہلی بار اصغر خان کے بیٹے نے متعارف کروائے تھے ۔
تحریک استقلال والے اصغر خان کے بیٹے کے فارمنگ شروع کرنے سے پہلے  پاکستان کے دیہاتی علاقوں میں بھی لوگ اس حیران کن بات سے واقف ہو چکے تھے کہ
سعودیہ میں مرغی کا گوشت ، چھوٹے بڑے دونوں گوشتوں سے سستا ہوتا ہے

اس فارمی مرغی کو تیار  کرنے میں اس بات کا خیال کار فرما تھا کہ گوشت جلد سے جلد تیار ہو کر مارکیٹ میں پہنچایا جا سکے ۔
اور میں دیکھ رہا ہوں کہ پچھلے پچیس سال میں انسانوں میں بھی گوشت کی بڑہوتی کی سپیڈ کو ایکسیلیٹر لگا ہوا ہے ۔
بڑھے ہوئے پیٹ ، فارمی مرغی کی طرح کے ملائم ملائم مسل !۔
انسانی تاریخ میں فلک نے شائد پہلی بار  دیکھے ہوں گے۔
فارمی سوروں اور فارمی  مرغیوں کی  خوراک میں جو ایکسیلیٹر ان کے گوشت کو بڑہانے کے لئے لگایا گیا ہے ۔
وہ ایکسیلیٹر ! اب اس گوشت کو کھانے والے انسانی جسموں تک پہنچ چکا ہے ۔
ثواب اور عذاب ! بنانے والے رب نے کسی حد تک انسانی جسم ہی رکھ دئے ہوئے ہیں ۔
جن کو بیماریاں بھی کہہ سکتے ہیں ۔
بکٹیریا ، انسانی جسم میں بیماریاں بھی بنتے ہیں اور بیماری کے خلاف مدافعت بھی بنتے ہیں ۔
یہ کھاد لگی فارمی مرغیوں کے گوشت کی خوراک ان بیٹیریا کو بھی مضبوط کرتی ہے ۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ کھاد بیماری کے بکٹیریا کو مضبوط کرتی ہے تو مدافعت والے بکٹیریا بھی تو مضبوط ہو رہے ہیں ۔
لیکن اس بات کا جواب یہ ہے کہ کائینات توازن پر قایم ہے کسی بھی چیز کی بہتات بھی خوبی کی بجائے خامی بن جاتی ہے ،۔
جس کی مثال انسانی جسم میں چربی ، شوگر کیشلم کی زیادتی کی دی جا سکتی ہے ۔
بیماریوں کے خلاف مدافعت کرنے والے بیکٹریا بھی اپنی بہتات کے ساتھ عذاب بن جاتے ہیں ، جس عذاب کی سب سے بڑی قسم بلڈ پریشر اور شوگر کی زیادتی بنی ہوئی پے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts