جمعرات، 31 مئی، 2018

طوطے میں جان



پرانی کہانیوں میں ، ان کہانیوں میں  جو اپنے بچپن میں دادی سے سنی تھیں ۔
وہ کہانیاں  جو ٹیلی وژن کے آنے سے پہلے سردیوں کی لمبی راتوں میں  بستر میں گھس کر سنی سنائی جاتی تھیں ،۔
ان کہانیوں میں ایک دیو ہوتا تھا جو شہزادے کی شہزادی کو اغوا کر کے لے جاتا تھا ،۔
اس دیو کہ جان ، دریا پار کے جنگل میں کسی بہت پرانے درخت پر ٹنگے ہوئے پنجرے میں قید ایک طوطے میں ہوتی تھی ،۔
دیو سے  جنگ جیتنے کے سارے حربے ناکام جاتے تھے ، تو ایک بزرگ شہزادے کو بتاتا تھا کہ  ، دیو جس نے تمہاری شہزادی کو اغوا کر رکھا ہے اس کی جان اس طوطے میں ہے ،۔
تب شہزادہ اس طوطے کی تلاش میں جاتا تھا ، اور طوطے کے قتل سے پہلے دیو  کو پتہ چل جاتا تھا اور دیو بھی  وہیں پہنچ جاتا تھا اور پھر ایک کٹھن معرکہ ہوتا تھا ، لیکن شہزادہ کسی نہ کسی طرح طوطے کی گردن مروڑ  ہی دیتا ، طوطے کی گردن مڑتے ہی دیو جان سے جاتا تھا 
اور سب ہنسی خوشی  رہنے لگتےتھے ہیپی اینڈ !!،۔
اس کہانی کے  تناظر میں پاکستان کے حالات کو دیکھیں تو ؟ 
شہزادے (عام عوام) کی شہزادی  (دولت ) کو جس دیو (ارباب اقتدار) نے اغوا کی ہوئی ہے ،۔
اس دیو (مقتدّر طاقتوں) کی جان (غیر ملکی نیشلنٹی )  میں ہے ،۔
اب بس اگر کوئی بزرگ شہزادے کو بتا دے کہ ان سب کی جان غیر ملکی نیشلٹی میں ہے تو بات بن سکتی ہے ،۔
لیکن اس قوم کی بد قسمتی کہ اس کے سارے بابوں کی  بھی جان ایک ایک طوطے میں ہے  ،۔
اور وہ طوطا بھی فارن کا ویزہ یا نشنیلٹی ہے ،۔
اس قوم کا کا جوبھی شہزادہ ،شہزادی کے باریاب کروانے کے لئے ملتا ہے 
کود اس کی بھی جان کسی طوطے میں ہوتی ہے یا 
کہ
وہ شہزادہ بھی اپنی جان کو کسی طوطے میں تحفظ دینے کے لئے طوطے کی تلاش میں ہوتا ہے ،۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts