ہفتہ، 27 جولائی، 2013

میرا رمضان

یہاں جاپان میں پہلے دو روزے تو کچھ طرح کی گرمی تھی کہ  لگتا تھا کہ اب کی بار روزے کو رکھنا  بس رکھ کر ہی رہ جانا  سی کیفیت ہو گی ۔
لیکن تیسرے دن سے موسم کچھ کم گرم ہو گیا ۔
میرا گھر اور کام ٹوکیو سے شمال مغرب کی طرف کوئی ساٹھ کلو میٹر  کے فاصلے پر ہے ۔
یہاں ہر سال گرمی کی یہ حالت ہوتی ہے کہ ہمارا علاقہ جاپان کا گرم ترین دن  والا علاقہ بن جاتا ہے۔
سائینسی وجوح کا تو علم نہیں ہے لیکن اس علاقے کے بزرگ جاپانی وغیرہ کہتے ہیں کہ
سمندر سے چلنے والی ہووائیں ، ٹوکیو کے ائیر کنڈیشنوں کی گرم ہوا کو یہاں لے اتی ہیں ۔ اس لئے گنماں ڈویزن کا شہر تاتتے بیاشی ہر سال گرمی کی انتہا دیکھتا ہے۔
تاتے بیاشی میں اسلامک سرکل والوں کی مسجد بھی ہے جہاں میں جمعہ ادا کرنے جاتا ہوں ، پہلے فجر کی نماز اور ہفتے کی رات کے درس قران مں بھی جاتا تھا لیکن پھر کچھ سستی سی ہونے لگی ۔
افطاری کے متعلق میرا رویہ بچپن سے ہی اس طرح کا ہے کہ مسجد میں افطاری سے شرم سی اتی ہے ، اس لئے افطاری گھر پر ہی کرتا ہوں۔
گرم ترین موسم میں جاپان کے میٹھے میٹھے تربوز( ہدوانے) افطاری میں وہ مزہ دیتے ہیں کہ
بس جی  اللہ سائیں کا شکر دل کی اس گہرائی سے نکلتا ہے کہ بس اس کیفیت کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔
وہاں پاکسان میں تو اب جامن کا موسم ختم ہونے کو ہو گا؟
یہان بلو بیری کے نام سے ایک چیز ملتی ہے جس کا ذائقہ کچھ جامن کے نزدیک تو ہوتا ہے لیکن
وہ بات نہی بنتی۔
روزہ کے لگنے کے متعلق ، کہ بھوک کو برداشت کرنا کچھ مشکل نہیں لگتا لیکن پیاس  ناقبل برداشت ہو جاتی ہے اس لئے کوشش کرتا ہون کہ سارا دن پسینے والے کام سے بچ کر رہوں ۔
پاکستان میں لسی پیا کرتے تھے سحری میں اور باہر نکل کر کئی چیزوں کا تجربہ کیا ۔
اخر اکر اس نتیجے ہر پہنچے ہیں کہ
پانی ،ہاں جی سادہ پانی سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے جی ۔
میں سحری کھا کر تقریبآ صبح چار بجے کام پر پہنچ جاتا هوں، اور کوئی نو س بجے تک مشقت والے کام کر کے آرام سے کرنے والے کاموں میں لگا رہتا ہوں یا پھر سو رہتا ہوں۔
میں پاکستان کے روزے بہت " مس" کرتا ہوں۔
سحری کا ماحول اور افطاری کا وہ ماحول جو کہ پردیس کی زندگی میں بن ہی نہیں سکتا ۔
اللہ کرے جی کہ اگلے سال کا رمضان پاکستان میں گزارنے کا موقع ملے ۔

Popular Posts