بدھ، 31 اکتوبر، 2012

ٹاپ سیکرٹ فائیل

طریقہ کار یہ اختیار کیا جائے گا لوگوں کو ذلیل کرنے کا
کہ
آبادیوں کے پانی کے نکاس کا کوئی انتظام نہ کیا جائے
تاکہ یہ پانی سڑکوں پر آ کر سڑکوں کی توڑ پھوڑ کا باعث بنے
تھوڑی ٹوٹی ہوئی سڑک کو مرمت کے نام پر اکھاڑ کر چھوڑ دیا جائے
آبادی کے پانی سے اس سڑک نما کو ٹریفک کے ساتھ ریڑکا لگایا جائے
کہ ابادی کے لوگوں کی بد بو اور دھول سے مت مار دی جائے کہ ان میں سے ہر کوئی بلبلانے لگے کہ سڑک کی تعمیر کو مکمل کیا جائے
لیکن سڑک کی تعمیر میں مسلسل تاخیر کی جائے گی تاکہ کسی کو پانی کے نکاس کے انتظام کا احساس ناں ہو جائے
اس دوران سڑک پر مٹی اور بجری ڈال ڈال کر سڑک کو سڑک سے ملحقہ مکانات سے اونچا کر دیا جائے گا
اسی طرح ابادیوں کو ذلیل کر کے سڑک مکمل کر دی جائے گی
اور ساری ابادی کو نیچا کر دیا جائے
پانی کا نکاس نہ ہونے کہ وجہ سے لوگ اپنے مکانات کو اونچا کریں گے
جس سے ان کی ساری زندگی کی کمائی اور توجہ اسی کام پر لگی رہے گی
ایسا ہر علاقے  میں ہر پندرہ سال بعد کیا جائے گا
لیکن اس بات کا دیہان  رہے کہ حکومتی ادارے ایسا خود سے نہیں کریں گے
بلکہ علاقے کے عوامی نمائیندوں کے اصرار پر ہی ایسا کیا جائے گا
تاکہ ابادیوں کو حکومتی طاقت کا احساس رہے
اس بات کو انتہائی خفیہ رکھا جائے گا
اور سکولوں کالجوں یا میڈیا میں کہیں بھی اس بات کا ذکر کسی کو نہیں کرنے دیا جائے گا کہ پانی کا نکاس کیا ہوتا ہے اور اس کی تفصیلات تکنیک اور فوائید پر کسی فورم میں کسی کالم میں یا
تعلیم کے کسی شعبے میں بات نہیں کرنے دی جائے گی
اور اگر کوئی اس موضوع پر بات شروع کر ہی دے تو اس کو غیر متعلقہ سواات یا الزامات سے زچ کر دیا جائے گا

پیر، 22 اکتوبر، 2012

حقوق آدم اور مولوی

محفل میں بات چل پڑی
کہ
شیطان کی ذاتی زندگی اور نظریات اور مذہب کیا ہے؟
اور
کس کام سے شیطان ہے؟
بتانے والے نے بتانا شروع کیا
کہ
اس کا نام عزازئیل تھا!۔
ایک روایت یہ بھی ہے کہ
عزازئیل آدم کی تعمیر کا بھی شاہد ہے
کہ جب اس نے ادم کا بت دیکھا تو یہ اس میں داخل ہو کر کبھی ناک سے نکل جاتا اور کبھی کان سے داخل ہو کر منہ سے نکل جاتا
اس نے رب سے یہ بھی کہا کہ
یہ کیا چیز بنائی ہے اتنے سوراخوں والی؟ اس چیز کو مجھے سونپ دے میں اس کو سیدھا کردیتا ہوں!۔

رب کا بڑا ہی عبادت گزار ، فرمانبردار ۔ حتی کی شرک سے بھی بہت دور ، خالص توحید والا۔
اس نے زمین کے چپے چپے  پر سجدہ کیا ہوا ہے
رب کی ربوبیت کی حقیقت کا نزدیک سے شاہد!۔
جنت میں ایک جھولا بنا ہوا تھا اس کے لئے  جس پر بیٹھ کر یہ فرشتوں کو رب کی ربوبیت کا علم دیا کرتا تھا
فرشتے اس کے اس جھولے کو اگے دھکیلتے جاتے تھے
اور "وہ" ان کو علم کی باتاں بتاتا جاتا تھا
یعنی کہ فرشتوں کا بھی استاد!
اس کا کام  رب کی عبادت اور اسی کا نام جپنا تھا!
عبادت گزار ہر وہ عبادت کرتا تھا جس جس سے کہ رب راضی ہو
رب کی رضا کے حصول کے لئے اس نے جتنی کوشش کی ہے اتنی کسی اور مخلوق نے کم ہی کی ہو گی

جب بات یہاں تک پہنچی تو
سننے والوں میں سے ایک نے پوچھا
کہ پھر کیا ہوا کہ ، ایک عبادت گزار ، کو رب نے ناپسند کر دیا ؟

بتانے والے نے بتایا کہ
پھر ایک دن رب نے "اس" کو حکم دیا کہ
یہ ہے آدمی ! اس کی رسپکٹ کرو یعنی کہ آدم کے حقوق کا جو نظام ترتیب دیا گیا ہے ۔ اس نظام کے تحت میرے حکم سے ان کو ادا کرو!!!۔
تو
عبادت گزار نے رب کی عبادات کو ترجیع دی اور بندے کے حقوق ماننے سے انکار کر دیا
حالنکہ ان حقوق کی ادائیگی کا حکم بھی "وہی رب" دے رہا ہے ، جس کی عبادت ، عبادت گزار کرتا ہے
اس لئے
عبادت گزار عزازئیل  حقوق العباد کے انکار سے شیطان ہو گیا!!!۔
سننے والوں میں سے سے ایک نے سوال جڑ دیا
کہ
سر جی
یہ اپ نے شیطان کا "سی وی " بتایا ہے
کہ
ہمارے زمانے کے عبادت گزار مولوی کا؟؟
جو وظیفے پر وظیفے اور ثواب پر ثواب کے طریقے بتاتا ہے
اور اولاد ادم  میں سے بہت سوں کو کم تر جانتا ہے!!۔

 شیطان کی پرسنل ہسٹری بتانے والے نے اس سوال کا کوئی  جواب نہیں دیا تھا
اس لئے
اپ بھی امریکیوں کی طرح کندھے اچکا کر ، پنجابیوں کی طرح کہیں
سانوں کی!!!۔

اتوار، 21 اکتوبر، 2012

سوشل میڈیا کی تعریف

سوشل میڈیا؟
اج کل پیشہ ور لکھاری لوگ سوشل میڈیا کو کوسنے دے رہے ہیں
کہ ان کے پیٹ پر لات لگنے کا اندیشہ ہے،
اسی بات سے ان کی علمی سطح کا اندازہ لگا لیں کہ
ان کو رزق کی ترسیل کے نظام کی بھی سمجھ نہیں ہے
اور سوشل میڈیا کے جغادری لوگ
اس بات کا لکھ رہے ہیں کہ جی ہاں سوشل میڈیا میں سچ اور جھوٹ اس طرح ملا ہوا ہوتا ہے کہ
کبھی کبھی علیحدہ کرنا دشوار ہوتا ہے
لیکن میں اس دشواری میں سے کم ہی گزرا ہوں
کیونکہ میں نے سوشل میڈیا کی ڈیفینیشنز مقرر کر لی ہیں
میرے نزدیک سوشل میڈیا کا ایک درخت کی طرح کی مثال لے لیں

تو
اس درخت کی جڑیں اور تنا ہیں بلاگ لکھنے والے
اور اس کی شاخیں اور پتے ہیں ان بلاگ پر تبصرے کرنے والے
یہ درخت بو(خوش یا بد) دیتا ہے
جس بو کی ترسیل کا بڑا ذریعہ ہیں فیس بک اور ٹویٹر
اور چھوٹا ذریعہ ہیں اردو کے سب رنگ جیسی سائیٹیں!۰
http://urdu.gmkhawar.net/
اور اس درخت کا پھل ہیں وہ رویے جو لکھاریوں کی تحاریر سے پیدا ہوتے ہیں
جیسا کہ اس موسم کا پھل ہے "انگل"جی ہاں انگل جو اج کل میڈیا کے پیشہ وروں کو پہنچ چکی ہے
اس درخت کے علاوہ کی جو چیزیں ہیں وہ ہیں
جڑی بوٹیاں اور جھاڑ جھنگاڑ!۔
جڑی بوٹیاں ہوتی ہیں چار قسم کی
ایک وہ جن کی دوائیاں بن سکتی ہیں
دوسری وہ جن کے زہر بنتے ہیں
تیسری وہ جن کے زہر بھی بن جاتے ہیں اور دوائیاں بھی

اس لئے میں، سوشل میڈیا میں بلاگروں کی تحاریر کو سنجیدگی سے لیتا ہوں
چاہے یہ تحریر فیس بک پر ہو یا کہ بلاگ لکھاری کی بلاگ سائیٹ پر
اور اس پوسٹ پر ہونے والے کومنٹس کو پوسٹ کی نوک پلک سنوارنے والی چیزوں کے طور پر لیتا ہوں
ایک بلاگ لکھنے والی کی تحاریر سے ہم اس بلاگر کے رویے اور خیالات سے واقف ہوتے ہیں
میں جو اس وقت اردو کے بلاگروں میں سب سے پرانا ایکٹو بلاگر ہوں
تو میں جانتا ہوں کہ اس وقت اردو کے بلاگروں کے رویے کیسے تیار ہوئے
مذہبی جنونی بھی اس دنیا میں ائے اور چلے گئے ، جھوٹ اور کاپی پیسٹ بھی ایا اور چلا گیا
اب ماحول اس طرح کا تیار ہوچکا ہے کہ
اس تالاب میں گندی مچھلی کے لیے ماحول خراب  کر دیا جاتا ہے

پس ثابت ہوا کہ بلاگ لکھنے والے ہی اصلی سوشل میڈیا ہیں
اور اپ دیکھیں گے کہ یہی لوگ سوشل میڈیا کی وکالت کریں گے اور یہی لوگ سوشل میڈیا کے اصول بھی وضع کریں گے
اور انے والے سالوں میں سوشل میڈیا کے فورمز ، گروپس اور دیگر، انہی بلاگورں کی تحاریر کو حوالوں کے طور پر استعمال کریں گے

جمعرات، 11 اکتوبر، 2012

ہیپی اینڈ اور استعمال ہوتے ہوئے لوگ

ںوٹ : مندرجہ ذیل تحریر ان لوگوں کے لئے ہے جو میڈیا کے ذریعے  برین واشنگ کرنے والوں کی سازشوں کو سمجھنے کی کوشش میں رہتے ہیں

افغان طالبان اور پاکستان کے حکومت مخالف گروپس کو خلط ملط ناں کریں
اس طرح اپ کو سمجھ لگے کی کہ
کہاں کہاں بندر کی بلا طویلے کے سر ڈالی جارہی ہے
-----------------------------------------------
لو جی یہ ہے پاک طالبان کی کوالٹی
کہ
ایک بچی کو قتل کرنے کے پروجیکٹ تک کو کامیابی سے مکمل نہیں کر سکے
اور ان کی دہشت اور وحشت اور شر پسندی
اور پتہ نپہں کہ کیا کیا سے
پاکستان کی سلامتی کو خطرات سے قوم کو ڈرایا جارہا ہے
-------------------------------------------------
جس کو پرجیکٹ ہی بچی کو زخمی کرنے کا دیا گیا ہو
اس کی کامیابی بھی تو یہی ہو گی ناں جی کہ
بچی زخمی ہو گئی!!
-------------------------------
امن مارچ میں کچھ دن پہلے  ہی عمران کے ذریعے پیغام پہنچایا گیا ہے کہ
لوگو ! امن کی خواہش پیدا کرو
اور بہت سے لوگوں کو بیرون ممالک "پیس پروگرام" کروایا گیا ہے
کہ امن کی کوشش کرو
-----------------------------------------------
ایک معصوم بچی کو قتل کرنے کی کوشش کرنے والے شر پسند امن مخالف لوگ
امن مارچ کے کچھ ہی دن بعد اپنے مشن میں ناکام
امن کی کوشش کرنے والوں کی فتح دشمنوں کے منہ کالے
ٹینشن کے کچھ دن
گولی نکال لی گئی ہے
ہیپی اینڈ!!!
----------------------------------------

جمعہ، 5 اکتوبر، 2012

امن پروگرام ، اور پاک لوگ

جاپان سے دبئی کے لئے پرواز تھی میری پچھلے ہفتے
اکانومی کے کانٹر پر کھڑا تھا کہ فرسٹ کلاس کے کانٹر پر دو شلوار قمیض پہنے پٹھان کھڑے دیکھ کر بڑے رشک کا احساس ہوا
لاؤنج میں ان سے ملاقات ہو گئی
فارسی میں باتیں کرتے دیکھ کر احسا س ہوا کہ
بندے افغان ہیں
ان میں سے ایک سے بات شروع کی تو علم ہوا کہ اغان ہی ہیں
اور جاپان کی حکومت کی سکیم کے تحت جاپان دورے پر اآئے ہوئے تھے
اور پروگرام تھا
پیس پروگرام
یعنی کہ امن پروگرام
اج صبح یہان شارجہ میں ایک ریسٹورینٹ پر پاک ٹی وی دیکھنے کا اتفاق ہوا
 عمران صاحب کے امن مارچ کا پروغرام چل رہا تھا
جس مٰیں ان کے ساتھ
شامل ہوں گے بتیس امریکی ، اور وہ والی خاتون  جس کے اسلام قبول کرنے کے بڑے چرچے ہیں
سابق برطانوی وزیر اعظم کی سالی !!
پروگرام کروانے والے تھے جی حامد میر صاحب
جن کے متعلق میرا خیال ہے کہ یہ صاحب فرشتوں کے ایجنڈے کا مشہوری کا ذمہ دار بندہ ہے
بات کرنے کا مقصد ہے کہ
یہ کیا بات ہے کہ جو بھنک "آسمانوں" سے نکلتی ہے
وہی بات پاکستان کے بڑوں کے منہوں سے نکلنے لگتی ہیں
اور اس بات کو خاص پاک سیانوں کا آئیڈیا بتا کر بیان کیا جاتا ہے
کہ یہ امن پروگرام جاپان کی ایک سرکاری تنظیم کے کرنے کی بھنک ملتی ہے اور
پاکستان میں وہی الفاظ استعمال کرنے والے سیانے نکل آتے ہیں
یہ بات ہے کہ
آئیڈیا بھی کہیں اور سے اتے ہیں اور امداد بھی
اور حکم بھی اور حکمران بھی
کیا ہم آزاد ہیں
یا کہ یہ ہے آزادی
ہم کیا قوم ہیں
ادمی مشاہدے کا غلام ہے
میرا مشاہدہ مجھے امریکیوں کا غلام براستہ فرشتے دیکھاتا ہے
ہم وہ قوم ہیں کہ جس کے لکھنے والے بھی اوریجنل آئیڈیا نہیں رکھتا
سیاستدان بدذات خود ہی اوریجنل نہیں ہے
میری قوم کی سوچ تکنیک ، علم کچھ بھی اوریجنل نہیں رہا ہے
میری قوم کی سوچ ، علم تکنیک اگر دوسروںکے مقابلے میں کم تر بھی ہو تو اندیشہ نہیں ہے کہ
کبھی بڑھیا بھی ہوا ہی جائیں گے
لیکن
ہر چیز ہی نقلی اور اس پر لیبل ہیں لگاتے ہیں اصلی کا
جب میں نے یہاں تک لکھ لیا تو یہاں میرے پاس جاپان میں پی ٹی آئی کے تھویاما کے صدر بھیٹھے ہیں
انہوں نے عمران کی وکالت شروع کر دی اور انہوں نے بتایا ہے کہ عمران کا یہ امن پروگرام کا آئیڈیا تین مہینے پہلے کا ہے
خاور کی یہ تھریر پڑحنے والے سوچیں گے کہ خاور کی سوچ محدود اور تعصب بھری ہے
لیکن
میں کہوں کا گا کہ امن پروگرام کی بھنک مجھے جب ملی تو اس وقت لوگ جاپان کا دورہ کرکے واپس جا رہے تھے
یعنی کہ یہ بات کچھ ماہ پہلے ہی شروع ہوئی ہو گی تو اج مجھ جیسے عام سے بندے کے مشاہدے میں ائی ہو ناں جی!!
میں عمران کے خلاف نہیں ہوں
میں اس سسٹم کے خلاف ہوں جو عمران کو یا شریفیں کو یا بھٹو کو یا کسی کو بھی سیاستدان بنا کر اور قوم کا نجات دہندہ بنا پیش کرتے ہیں اور قوم کی نجات اور بھی دور ہوتی چلی جاتی ہے

Popular Posts