اتوار، 4 مارچ، 2012

پاک نام ناپاک کام

بڑے بڑے جھوٹے لوگ دیکھے هیں ، اپ نے بھی دیکھے هوں گے ، اور بڑے بڑے فراڈیے اور بہن کے یار لوگ بھی لیکن ان سب کی ایک کامن چیز دیکھی ہے که
خود کو سچے اور مددگار شو کریں گے بلکه اس بات کا یقین رکھتے هیں که لوگ ان کے گند کو نهیں جانتے
اخر الذکر لوگوں کا بھی یهی حال ہے که
خود کو بڑے بہادر اور خوب رو بنا کر پیش کرتے هیں ـ
انکے نزدیک جھوٹ کا بولنا گناھ نهیں هوتا هے
بلکه جھوٹ کا پکڑا جانا گناه هوتا هے
ان کے نزدیک دھوکا دهی جرم نهیں هے
ان کے نزدیک کسی کا قتل ، یا کوئی بھی جرم جرم نهیں هوتا هے
بلکه اس جرم کو چھپا ناں سکنا
یا اس جرم کی بابت علم رکھنے والابنده مجرم هوتا هے
مثلاً که کسی ملک کا آمر کہے که میں غیر ملکی کرنی کے اکاؤنٹس کو آئنیی تحفظ دوں گا
تو اس جوتوں سمیت انکھوں میں گھس جانے والے جھوٹ کی اس کوئی ندامت نهیں هو گی
لیکن
اگر کوئی پوجھ لے که کس آئں کی بات کررهے هیں اپ ؟ جس کا بلاد کار کرکے اپ حکومت پر قابض هوئے هیں اس آئین کی حثیت کیا اور تحفظ کرنے کی صلاحیت کیا؟؟
تو یه سوال کرنے والا غائیب هو سکتا ہے
اس کے بعد مسخ شده لاش کی شکل میں مل بھی سکتا هے
لیکن
یه کوئی جرم نهیں هے
حبس بے جا
قتل
تشدد
کوئی جرم نهیں هے
هاں اگر یه جرم آشکار هو جائے تو
اس آمر کے ادارے میں اپنی ریپوٹیشن کی حفاظت کرنے کی صلاحیت میں کمی انے کا الزام لگایا جاسکتا هے
لیکن
اور کچھ نهیں
اب ایک اور مثال دے کر بات بڑھاتے هیں که
کوئی طاقت ور مجرم یا که اب کہـ لیں که پاک مجرم بنک وغیره سے اپنی طاقت کے زور پر باره کروڑ کی رقم منگواتا ہے که ملکی مفاد میں لائی جائے
بنک کا بنده لے کر آ جاتا هے
یه رقم کسی کی هے ؟
اور پاک طاقت ور نے اس کو کس مد میں منگوایا هے
اور کهاں خرچ کیا ہے ؟
اب وه بنک والا اپنے کھاتا داروں کو رقم کہاں سے ادا کرے گا؟
یه سب کام جرم نهیں هیں !!ـ
لیکن اگر کوئی بنده اس بات کا کیس کردے اور عدالت سوال کرلے ، جو سوال میں نے اوپر لکھے هیں تو
اس کا مطلب هے که
کیس کرنے والے نے جرم کیا هے
پاک لوگوں کو بدنام کرنے کی کوشش کا
عدالت نے اپنی حدود سے بڑھنے کا جرم کیا هے
ان سب باتوں سے ثابت هوتا هے که
جرم کرنا گناه نهیں هے
اس کاآشکار هو جانا سسٹم کی خرابی هے
جس کو دور کرنے کے مشورے کیے جارهے هیں ـ
لیکن یارو
هم جیسے
جو ساری زندگی جھوٹ سے بچنے کی کی کوشش
کرسکنے کے باوجود جرم ناں کرنے کی عادت
اور دوسری برائیوں سے بچ کر اعلی ترین اخلاقی اصولوں سے کام لے رهے هیں
کیا بیوقوف هیں ؟؟؟
او نئیں یارو!!!ـ
سو دن چور دے
تے
اک دن ساده دا
یه فطرت کا قانون هے که جس شاخ پر بیٹھے هو اگر اس کو کاٹو گے تو نیچے گرو گے
فطرت کا قانون ہے که هر جرم کی سزا ہے

1 تبصرہ:

Waseem Rana کہا...

سو ہتھ رسا تے سرے تے گھنڈ۔۔۔۔اب تو جناب حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ اب تو بس ایک چنگاری کی دیر ہے۔

Popular Posts