منگل، 12 اپریل، 2011

میاگی کین کا حال

بات کچھ لیٹ سی ہو گئی ہے کہ سات اپریل والے زلزلے کو اج پانچ دن گزر گئے ہیں اس رات میں میا گی کین میں تھا جو کہ زلزلے کا مرکز کین تھی ۶ اپریل کی صبح ۶بجے ہم روانہ ہوئے تھے اباراکی کین کے شہر کوگا سے ، لیکن پرانے جاننے والے اس علاقے کو سانوا کہتے ہیں مقاصد تھے ؟؟ اس سے پہلے تھوڑی تفصیل کہ مسٹر کانائی میرے دوست ہیں ان کا ردی کاغذ کا کاروبار ہے اور ان کا یہ کاروبار خاصا وسیع ہے کہ جاپان کے کتنے ہی کینوں میں پھیلا ہوا ہے گیارہ مارچ والی تسونامی میں ان کے فوکوشیما ، میاگی اور ایواتے والے آڑھتیوں کی فیکٹریاں غرق ہو گئیں ہیں تو ایک مقصد تو ان ارھتیوں کو حوصلہ دینا تھا کہ کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے کہ اس نقصان سے بحالی کی طرف چلا جاسکے اور دوسرا مقصد تھا کہ تسونامی کی غارت گردی کو اپنی انکھوں سے دیکھ کر عبرت حاصل کریں تابکاری کو ماپنے والا آلہ ہمارے پاس تھا ہمارے علاقے میں تابکاری کی سطح ہے اعشاریہ صفر سات اباراکی کین سے روانگی ہوئی تھی ، جس کین کی شمال مشرقی سرحدیں فوکوشیما سے ملتی ہیں اور میا گی کین اس سے اگے ہے کہ فوکوشیما کین کی شمالی اور شمال مشرقی سرحدیں میاگی کین سے ملتی ہیں لیکن جی تابکاری ہے ناں جی فوکوشیما میں اس لیے جاپان میں مقیم پاکستانیوں کی زیادہ تعداد جو کہ انٹر نیٹ پر تصویریں لگوانے کی شوقین ہے اور بہت سے مشہوری کے شوقین منافق بھی فوکوشیما سے کترا کر گزار جاتے ہیں اور میاگی کین اور ایواتے کا رخ کرتے ہیں ہینگ لگے ناں پھٹکری رنگ آئے چوکھا حالانکہ خاور ناں تو نیٹ پر تصویریں لگانے کا شوقین ہے اور ناں ہی منافق لیکن جی اس دفعہ کے اس سفر میں پم لوگوں نے فرقہ تصویریہ اور منافقوں کی تقلید میں فوکوشیما سے کترا کر گزر گئے ہم نے فوکوشیما کے مغرب میں واقع توچیگی کین سے گزرنے والے ہائی وے توہوکو ہائی وے پر سفراختیار کیا ہمارے پاس تابکاری کو ماپنے والا آلہ بھی تھا ہائی وے پر چلتے ہوئے تابکاری کی سطح مسلسل بڑھتی ہی چلی گئی جو کہ ادھا تارا کی پارکنگ تک جاتے جاتے تین اعشاریہ صفر صفر ہو چکی تھی اور پھر اس کے بعد کم ہوتے ہوتے میاگی کین کے شہر سیندائی میں اس تابکاری کی سطح ہمارے مقام روانگی سے بھی کم ہوتی ہوئی اعشاریہ صفر ایک ریکارڈ ہوئی جاری ہے

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts