پیر، 2 مارچ، 2009

وطنے دی بوٹی اور اس کی مہک

اپنے عالمی اخبار والے مصباح حسین سابق القمر والے صاحب کا فون ایا جی اج اسٹریلیا سے
چھوٹتے هی پوچھتے هیں
جی خاور صاحب اپ بھی تلونڈی موسے خان سے هیں
جی هاں جی میں تلونڈی موسے خان سےهوں اور جی اپنے نسوانی نام والے صنف کرخت کے شاھ صاحب کے اباء بھی ہمارے پنڈ کے نکلے جی ـ
پیر محمود شاھ صاحب هوا کرتے تھے جی همارے گاؤں میں هماری پیدائش سے پہلے کی بات ہے
مشہور ہے که تلونڈی میں مچھر اور مکھی ان پیر صاحب کو دعا سے نهیں ایا کرتا تھا
ساتھ کے گاؤں نوئیں کے ، بلکه اصل گاؤں نوئیں کے جس میں سے تلونڈی نام کا گاؤں نکلا تھا
اس گاؤں میں سانپ کے کاٹے سے موت کے واقعات هوتے رهتے هیں مگر بڑے بزرک کہا کرتے تھے که تلونڈی کی جوح(حد) میں اتے هیں ان پیر محمود شاھ صاحب کی دعا ہے که سانپ کا زہر ختم هو جاتا ہے
میں تو جی ان باتوں کومانتا نهیں هوں مگر پته نهیں که کیا وجه ہے که تلونڈی میں سانپ کے کاٹے کی موت کا سنا نهیں هے کبھی ـ
اور هماری هوش میں مچھر مکھی اتناتھا که جی ایکسپورٹ کرکے بھی کم ناں پڑے ـ
ایک کردار هوا کرتا تھا
جی حاجی دارو گر
کھوکھر گوت کے ماچھی هیں جی اور داروگری یعنی آتش بازی تیار کرتے تھے لیکن هماری هوش میں هم نے ان کو ابلے آلو چھولے کی ریھڑی لگاتے دیکھا ہے
گورنمنٹ ھائی سکول تلونڈی موسے خاں کے پڑھے هوئے لوگوں کو سب کو هی یاد ہےیه یه کردار
که ادھی چھٹی کے وقت اسی سے آلو چھولےلے کر کھایا کرتے تھے
حاجی دارو گر یه ناں سمجھیں که الو چھولے بیچتا تھا تو کوئی جاهل ادمی تھا
جی تلونڈی کا تو پاگل بھی اجنبی کے ساتھ اردو میں بات شروع کردے
یه حاجی صاحب ایسے ایسے شعر سناتے تھے که فارسی کے طالب علموں کو بھی الفاظ کے معنی ماسٹر جی سے پوچھنے پڑیں
ایک دفعه حاجی نے بتایا که پیر صاحب کے پاس جب اوقلی هوتی تھی تو اکر کسی کو حال پڑ جاتا تھا تو پیر صاحب حاجی کو اشارھ کیا کرتے تھے که تم سنبھالو اسے
اور جی خاجی صاحب چھ فٹے جوان بندے تھے
حاجی صاحب کے منه سے میں نے خود سنا هے كه حال كا تو سب ڈرامه هوتا هے
جب میں اس کو دبوچ لیا کرتا تھا تو جی بندے کی چیں بول جایا کرتی تھی
اپنی جوانی میں یه حاجی صاحب ایک ماجھی لرکی پر عاشق هو گئے تھے
عاشق بھی ایسے که صبح جس گلی میں سے گزر کر اس نے باهر حوائج ضروریه کے لیے جانا هوتا تھا
اس گلی میں جھاڑو دے کر پانی کا چھڑکاؤ کردیا کرتے تھے
روایت ہے که پیر محمود شاھ صاحب نے اس کو خوش هو کر پوچھا که حاجی کوئ خواهش هو تو بتاؤ
تو حاجی نے کہا که جی ماچھن چاهیے
پیر صاحب نے فرمایا
اوے جھلیا وه ماچھن تیری قسمت میں نهیں هے
که تمہاری قسمت میں کافی اولاد ہے اور اس کی قسمت میں کچھ نهیں بنجر هے
تو حاجی کا بڑا لڑکا همارا دوست هوا کرتا تھا
ضمیرالحسن
لڑکپن میں توڑے دار بندوق اور اس کے ساتھ شکار اور اس کا بارود بنانے میں حاجی دارو گر صاحب کو رهنمائی کی کہانی پھر کبھی سہی
تو جی اپنے مصباح صاحب ان پیر صاحب کی اولاد هیں
پیر صاحب کے بچے گاؤں چھوڑ کر کهیں اور چلے گئے تھے
کسی سکینڈل کی وجه سے وه سکینڈل کیا تھا
میں نے ایک دفعه صدیق کھل والے سے پوچھا تو اس نے جھڑک دیا تھا که
اب تم کو میں کیا بتاؤں
اب تھوڑا سا یاد اتا ہے که ریھڑے پر سمان لادھا جارها هے اور عورتیں افوسوس اور تاسف سے کهـ رهی هیں که
اج پیر لوگ واقعی گاؤں چھوڑ گئے جی
مصباح صاحب سے معذرت کے ساتھ که هو سکتا هے کوئی بات ان کے خلاف جاتی هو
مگر یہی باتیں هیں که گاؤں میں عام لوگ جانتے هیں
یا هوسکتا ہے که اب جوان لوگوں کو یه بھی معلوم ناں هو
مصباح صاحب کی تحاریر کا لنک
http://www.aalmiakhbar.com/index.php?mod=article&cat=misbah

2 تبصرے:

گمنام کہا...

یہ شاہ صاحب کی کھنچائی کس بات پر جی؟ :d

خاور کھوکھر کہا...

یه شاھ صاحب کی کھنچائی نهیں ہے جی ان کے بزرگوں کی ایک غیر جانبدانه تعریف ہے
اپنے پیر حمود شاھ صاحب کا نام بڑی عقیدت سے لیا جاتا ہے جی اب بھی اپنے گاؤں ميں اور ان کی کرامات کا بھی ذکر هوتا ہو جن میں سانپ کی زهر والی بات کا تو میں نے بھی اعتراف لکھا ہے
اور یه حاجی دارو گر صاحب پیر صاحب کے مرید تھے اور ان کی باتیں بڑی عشیدت سے بتایا کرتے تھے اب بھی زندھ هیں اور بڑے بوڑھے هو کر لاٹھی کے سہارے چلتے هیں

Popular Posts