بدھ، 14 نومبر، 2007

سستی بجلی

ایک چهوٹی سی کهلونا کار چل رهی تهی ایک چوکور کارڈبورڈ کے ڈبه نما چاردیواری میں ـ
تیس سنٹی میٹر لمبی اوردس سینٹی چوڑی اس کھلونا کار پرپچھلے حصے میں دو ننھے سے گلاسوں میں سیال سا پڑا تها ـ
سٹال پر ایک گورا کهڑا تها
میں نےاس گورے سے پوچها که ان گلاسیوں میں کیا ہے؟
گورے نے بتایا
پانی
اور کہنے لگا یه گاڑی پانی سے چل رهی ہے ـ
میرے ذہن میں فوراً وه تهیوی گهوم گئی جس کے مطابق گاڑی کو پانی سے چلانا ممکن ہے ـ
پانی کا کیمیائی فارمولا هوتا ہے
ایچ ٹو او
یعنی ہائڈروجن گے دو ایٹم اور آکسیجن کا ایک ایٹم هوتا ہے پانی ایک مالیکیول میں ـ
پانی کا مرکب ہائٹروجن اور آکسیجن کے عناصر سے بنتا ہے ـ
ہائٹروجن مخصوص حالات میں شعله پیدا کرتی ہے اور اکسیجن اگ کو جلنے میں مدد دیتی ہے ـ
ہائٹروجن سے یه شعله سوڈیم کلورائڈ سے بهی پیدا کیا جاسکتا ہے اور یا پهر سپارک پلگ سے بهی
یا پهر کسی اور طریقے سے بهی ممکن هوسکتا ہے ـ
اور جب شعله پیدا هوجائے گا تو آگسیجن کے ساتھ ہم اس کو تسلسل دے سکتے هیں یا پهر بار بار شعله پیدا کرستے هیں ـ
اب بات آتی ہے که پانی سے آکسیجن اور ہائڈروجن کو علیحده کرنے کے عمل پر آنے والا خرچا !ـ
تو وه بہت هی کم ہے!ـ
تهوڑے سے بهی تعلیم یافته بندوں نے میٹرک میں برق پاروں کے ساتھ پانی سے ان دو گیسوں کو علیحده کرنے کا عمل کیا هوگا ـ
انجن چلانے کے لیے ہم ان گیسوں کو اس طرح استعمال کرسکتے هیں که
جیسے که آپ کو معلوم هی ہے
انجن میں پیٹرول شعله پیدا کرتا ہے سپارک پلگ کی مدد سے ، پسٹن گے اوپر بننے والا یه شعله پسٹن کو مخالف سمت میں دباتا ہے
پسٹن دب کر جب ایک مخصوص حد تک پیچھے ہٹتا ہو تو ایگزاسٹ میں اس شعلے کا اخراج هوتا ہے ـ
جو که سائلینسر کے راستے دهوئیں کی شکل میں نکلتا ہے ـ
لیكن جب تک یه ایک پسٹن پیچھے ہٹ رها هوتا ہے کرنک شافٹ کی مخصوص ساخت کی وجه سے ایک اور پسٹن شعله پیدا هونے والی جگه پر پہنچ چکا هوتا ہے
جس پسٹن کو بهی شعلے کے دباؤ کی وجه سے ہٹنا پڑتا ہے ـ
اسی طرح انجن پر منحصر انجن میں موجود پسٹنوں کی تعداد کے مطابق کرنک شافٹ گهومتی ہے اور اس کے ساتھ لگی کیم شافٹیں اور گراریاں اور پهر اس کے علاوه کے پرزه جات مل کر انجن کا کام کرتے هیں ـ
آگر ہم انجن میں پیٹرول ڈسٹی بیوٹ کرنے والی مشین مو موڈی فائی کر لیں اور یه مشین پیٹرول کی بجائے هائٹروجن ڈسٹی بیوٹ کرنے لگے تو ایک انجن ہائٹروجن کے ساتھ چل سکتا ہے جو ہائڈروجن ہم نے پانی سے بنائی ہے ـ
اس طرح ہم کہـ سکتے هیں که پانی سے انجن چل سکتا ہے
آگر چه که پانی بذاتخود پیٹرول کی طرح سے جل نہیں سکتا ـ

سن دوہزار سات میں جاپان ميں هونے والے سیٹیک کی ایگزیویشن جس کا میں نے ذکر پہلے بهی آپنی ایک پوسٹ میں کیا ہے اور اس کی تصاویر بهی لگائی ہيں ـ
پانی سے چلنے والي یه کهلونا گاڑی اس ایگزیبیشن میں ایک سٹال پر دیکهی تهی اور وهیں پر اس پر کھڑے گورے سے بات هوئی تهي ـ
پانی سے چلنے والی یه کهلونا گاڑی اس ٹکنیک سے نہیں چل رهی تهی جس کا که میں نے ذکر اوپر کیا ہے ـ
اس میں گاڑیوں میں استعمال هونے والا روایتی اینجن نہیں تها
اور نه هی شعله بننے کا عمل تها بلکه یه ایک اور هی تکنیک پر بنایا گیا پروجیکٹ تها ـ
اس طریقے میں ہائٹروجن کی گزر گاھ میں مخصوص حالات پیدا کرکے وولٹیج پیدا کیے جاتے هیں
جن وولٹیج سے طاقت لے کر گاڑی چلائی جاتی هے ـ
اس تکنیک میں مجهے ایک خامی اور ایک خوبی نظر آئی ـ
پہلے میں اس کی خامی کا ذکر کرتا هوں
خامی یه ہے که یه تکنیک گاڑیوں میں خاصی ناقابل عمل ہے
کیونکه گاڑیوں میں مسلسل ایک هی مقدار کی طاقت کی بجائے ایسی طاقت چاهیے جو بڑهائی اور گهٹائی جاسکے
جیسا کی اکسیلیٹر سے هوتا ہے گیس کی مقدار ایکسیلیٹر دے کر بڑهائے جاتی هے جس سے پسٹن پر بننے والے شعلوں کی حرکت تیز هوتی هے اور کرنک شافٹ کو تیز کر کے سارے عمل کو تیز کر دیتی ہے ـ
روایتی انچن کے ساتھ ہائٹروجن کا ڈسٹی بیوٹر لگا کر ہم مطلوبه نتائج لے سکتے هیں ـ
اس لیے یه والی تکنیک گاڑیوں میں ، میرے نزدیک خاصی ناقابل عمل هے ـ
اس تکنیک میں نظر انے والی خوبی یه تهی که اس سے سستی بجلی پیدا کی جاستی هے ـ
بجلی جس کی پاکستان میں بہت ضرورت ہے ـ
ایک بڑے پروجکیٹ پر لاکهوں ڈالرز کا خرچا ہے لیکن صرف ایک دفعه کا اس کے بعد کم از کم پچیس سال تک اپ بجلی استعمال کرسکتے هیں ـ
اس طریقے سے لاکهوں میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتے هے جس پر ٹنوں کے حساب سے ہائٹروجن کی ضرورت هوگي ـ
بقول اس گورے کے جو که سنگاپور کا رهنے والا ایک انگریز تها
ہائٹروجن امریکه سے خریدی جاسکتی ہے اور بہت سستی ہے
لیکن مجهے اس گورے کی بات سے لگا که یہاں بهی امریکه کو جگا دینا پڑے گا!ـ
اس نے میں نے اس سے پوچها که کوئی وه بات بتاؤ جس سے بنده انڈیپنڈنٹ هو جائے ، میری سوچ پاکستان کے دفتری فرعونوں سے مختلف ہے جو ہر بات کی تکنیک میں مغربی اقوام کی طرف دیکهتے هیں ـ
اس گورے نے پهر کہا که امریکه ہائٹروجن بڑی سستی دے دے گا ـ
میں نے پوچها که اگر میٹرک کے طالبان لیباٹری میں هائٹروجن اور اکسیجن کو علیحده کرسکتے هیں تو میں کیوں نہیں ؟
سولر انرجی کے ساتھ ایک پلانٹ ایسا بهی لگیا جاسکتا ہے جس سے ہائٹروجن بنائی جاسکے ـ اس پلانٹ کو اتنا بڑا هونا چاهیے که جو بجلی بنانے والے پلانٹ کی دن کی ضرورت کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی رات کی ضرورت کے لیے گیس کا زخیره بهی بنا سکے
اسطرح ہم ایک ایسا پاور پلانٹ لگا سکتے هیں جو که خود انحصار هو ـ
اس پلانٹ پر کیا جانے والا خرچا ایک دفعه کا ہے اور پهر ہم ایک پلانٹ کے ساتٹ ایک شہر کی بجلی کی ضرورت کو پچیس سال تک کسی اور خرچے کے بغیر پورا کرسکتے هیں أس پچیس سال کے بعد بهی یه پلانٹ بکار نہیں هو جائے گا بلکه اس کی دیکھ بهال سے اس کو سو سال تک بهی چلایا جاسکتا ہے ـ

جب جرنل ضیاع صاحب جاپان ائے تهے تو جاپان نے ان کو خیرات میں ایک پلانٹ دیا تها
جس پر ضیاع صاحب نے کہا تها که آپ ہمیں خیرات کی بجائے تکنیک دیں تو
جاپانی لوگوں نے پوچها تها که بهکاری قوم کے پاس تکنیک کی وصولی کے لیے هاتھ هیں تو پهر فوجی آمر جرنل ضیاع سے جواب نہیں بن پڑا تها ـ
اور خیرات میں ملنے والا وه پلانٹ ضلع سیالکوٹ کی تحصیل پسرور میں جو اب خود ایک ضلع ہے
کے علاقے میں چند دیہاتوں کو کتنے هی سال بجلی مہیا کرتا رها ہے
لیکن بدبخت اور نا اندیش نوکر شاهی کی کام چوری سے ختم هو چکا ہے ـ

3 تبصرے:

گمنام کہا...

سلام
پانی سے گاڑی چلنا ناممکن ہے۔ وجہ؟ ذرا غور کریں کہ ایک شخص اپنی گاڑی میں پائپ لگا کر پانی بھر رہا ہو اور قیمت وہ عام پانی کے بل کی ادا کر رہا ہو یہ کیسے قابل قبول ہو سکتا ہے؟
اس طرح سے تو کتنے لوگ ٹھپ ہو کر رہ جائیں۔ اجارہ داری کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ ایسی چیز ہو جو کہ عام نہ ہو۔ اب پانی کی مثال لے لیں۔ اس کو آلودہ کرنا ہے پھر صاف کر کے بوتلوں میں بند کر کے مہیا کرنا ہے۔ پیسے بھی تو بنانے ہیں نہ جی۔
جہاں تک بات ہے جرنل ضیاع کی تو وہ اپنے سیدنا صاحب کی طرح بس باتیں کرتا تھا۔ کام نہیں۔ ابھی بھی کوئی ہو ایسا جو باتیں کم اور کام زیادہ کرے تو افسر شاہی ساری کی ساری سیدھی ہو جائے۔

گمنام کہا...

jis technology ka aap ne zikar kiya hai issay "fuel cell" technology kahtay hain , jiss main hydrogen cylendor aur oxygen cylendor ko istemal kiya jata hai , pani as a catalyst use hota hai iss par web par bohat sari resources mojood hain , magar abhi tak issay tajarti pemanay par nahi chalaya ja saka, hatta k fuel technolgy se chlay walay garelo aalaat ab dastyaab hain . . . magar batmeez ki baat sahi hai k ajara dari ka masla hota hai

mazeed tafsseelaat k liya dekhiya

who killed electronic car

Shakir کہا...

میری موٹی عقل جہاں تک کام کرتی ہے آئے دن ہمارے ہاں پانی سے بجلی اور پانی سے گاڑی چلانے کے مظاہرے ناقابل عمل پراجیکٹس ہیں۔ پانی کو انجن میں ڈالتے تو دکھاتے ہیں یہ نہٰں بتاتے کہ اس سے آکسیجن ہائیڈروجن بنانے کے لیے بجلی کہاں سے آئے گی۔ بیٹری کو چارج کیسے کیا جائے گا۔ سولر پینل والی بات اچھی لگتی ہے لیکن اس کے لیے تجارتی پیمانے پر اچھے خاصے پیسے کی ضرورت پڑے گی۔ ہائیڈروجن آکسیجن دور، صرف سول پینل ہی لگنا شروع ہو جائیں تو اس قوم کا آدھا دکھ ختم ہو جائے اس بجلی سے ہی۔

Popular Posts