اتوار، 1 مئی، 2005

آفتخار اجمل صاحب

افتخار اجمل صاحب اسلام آباد باكستان سے لكهتے هيں ـ
جاپانی خاتون کے خیالات پڑھ کر مجھے حیرت اس لئے نہیں ہوئی کہ اگر یورپ یا افریقہ میں پوچھا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں ٹماٹر یا لڈو کھیل ہوتا ہے یا جرمنی میں کہا جائے کہ پاکستان پر انگریزوں نے آٹھ سو سال حکومت کی اس لئے پاکستان تہذیب کا گہوارہ بن گیا تو باقی سب کچھ ٹھیک ہےــ

هاں يه بهى ايك نقطه نظر هے ـ ايسا هوتا هے كه ترقى يافته ممالك كے وه لوگ جنهوں نے كبهى سفر نهيں كيا هوتا وه ايسا سوچ سكتے هيں ـ مگر جاپانيوں كى گمراهى لكهتے هوئے ميں ايك اور نقطه نظر سے ديكهـ رها تها كه وهاں جاپان ميں ميڈيا كيوں لوگوں كو گمراه كر رها هے ـ حكومت كے قصور كو كم كركے كيوںديكها رها هے اوراپوزيشن كے احتجاج كو ايك فضول ضد اور بيجا هٹ دهرمى كے طور پر كيوں ديكها رها هے؟؟مخلوط معاشروں ميں بغير بازو والى قميضيں ايك معمولى بات هے حتى كه پاكستان ميں بهى خواتين يه لباس استعمال كرتى هيں اور كسى كو اعتراض نهيں هے ـ اس لئے صرف بغير بازوں والى قميض پهنے ميراتهن كى كهلاڑى عورتوں پر مذهبى حلقوں اور ان كے ساتهـ شامل عوام كو اعتراض كيوں هوا؟ اصلى بات كيا هے ؟ يهاں فرانس ميں رهتے هوے مجهے بهى اصلى بات كا پورا علم نهيں هو سكتا مگر اندازه تو كيا جا سكتا هے كه بات اتنى سى نهيں هو گى كه صرف ننگے بازو پر اتنا احتجاج هوا هو گا ـ ترقى يافته ممالك ميں ميراتهن كا روايتى لباس ايك بنيان نما شرٹ اور انتهائى چهوٹے جانگيئے جس ميں صرف خاتون كا زير جامه هى چهپ سكے پرمشتعمل هوتا هے ـ اگراس لباس ميں پاكستان ميں دوڑ هو گى تو هنگامه تو هو گا ـ يا پهر عورتوں اور مردوں كى مخلوط دوڑ هو گى جس پر هنگامه هوا هو گا ـ عورت كے ستر كى حفاظت اسلام ميں تو هے هى اس كے علاوه بهى برصغير كے سب قبائل اور قوموں ميں عورتوں كے سر ڈهانپنے يا ڈوپٹے كا چلن هےـ بس اج كل مولويوں كےخلاف پروپيگنڈاكيا جا رها اسلئے بات جو بهى هو گى قصور تو مولوى كاهوگا ـ جس طرح پرانے زمانے ميں مشرقى پاكستان والے غدّار ثابت كيئے گئے اور جس طرح بنگله ديش كاالزام سياستدانوں كو ديا گيا جس طرح جاويد هاشمى غدار هوا جس طرح ڈاكٹر قدير صاحب كى معافى اور جس طرح وزير اعظم قتل هوئے اور كچهـ جلا وطن هوئے ـ

2 تبصرے:

افتخار اجمل بھوپال کہا...

اسلام علیکم
آپ کا کہنا ٹھیک ہے۔ مگر میڈیا آجکل صرف جاپان ہی نہیں ہر ملک میں غلط کو صحیح اور صحیح کو غلط ثابت کرنے پر تلا ہوا ہے۔ مجھے یاد ہے جب ٹیلی وژن رائج ہو تو کچھ نے کہا کہ شیطانی چرخہ آ گیا۔ انہوں نے شائد ٹھیک ہی کہا تھا۔ آجکل ٹیلی وژن یہی کردار ادا کر رہا ہے۔
ہماری حکومت آجکل امیکہ کو خوش رکھنے کے لئے ایسے ایسے کام کر رہی ہے کہ کسی کی سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا ہو رہا ہے۔ امریکہ کی ہدایت پر اسلامیات کی کتابوں میں سے وہ آیات نکال دی گئیں جن میں جہاد کا ذکر ہے یا کفار کے خلاف ہیں۔ اس سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے۔
منی میراتھان بھی امریکہ کو خوش کرنے کے لئے آزاد خیالی ثابت کرنے کی ایک کوشش تھی۔ اس کے متعلق حکومت اور مولویوں کے بیانات میں بہت فرق تھا لیکن عام لوگوں نے مولویوں کا ساتھ دیا اس لئے حکومت کے دعوے غلط نظر آتے ہیں۔

افتخار اجمل بھوپال کہا...

اردو کا ایک نیا بلاگ شروع کیا ہے۔ امید ہے آپ اسے دلچسپ پائیں گے بلکہ یوں کہنا چاہیئے کہ آپ کے تعاون سے یہ بہت دلچسپ بن سکتا ہے۔ یہ اردو کا کھاتہ ہے مگر انگریزی بھی لکھی جا سکتی ہے۔ اس میں نام تعلیم پیشہ اور تجربہ کے علاوہ فرائض اور ذمہ داریاں بھی لکھی جائیں گی صرف میری نہیں آپ کی بھی۔

Popular Posts