منگل، 30 نومبر، 2004

وارث شاہ دا بولنا بھيد اندر دانش مند نوں غور ضرورى اے

كل قريشى صاحب يہ خبر لے كر آئے كہ ايک يورو 80 روپے كا ہو گيا ہے!!
يه كوئى ذيادہ پرانى بات نہيں ہے جب ہم سكول جايا كرتے تھے تو ہميں جيب خرچ كے ليے 6پيسے ملا كرتے تھے اسے ہم اس زمانے میں "نكا آنا" كہا كرتے تهے اور 10پيسے كو وڈا آنا كہا كرتے تھے!! اور آج كے بچے 6روپے يا پهر10 روپے لے كر سكول جاتے ہيں !!۔
تب ڈالر 7روپے كا ہوتا تھا اور آج 70 روپے كا ہے!! مہنگاى كا رونا ہے كه الله كى پناه!۔
 مہنگاى تو صرف ساده عوام كے ليے ہے جو آج بهى روپے كو ايک روپيا سمجنے كى خوش فہمى ميں مبتلا ہيں ۔
ان كو پته ہى نہيں كه روپيا روپيا ہى نہيں رہا ۔
يه ايک پيسا ہو چكا ہے 70 كى دہاى ميں جو چيز اپ ايک پيسے ميں خريد سكتے تھے آج آپ ايک روپے ميں خريد سكتے ہيں!!۔
 كيسى رہى كه آپ كو پته بھى نہيں چلا اور قوم كے ساتھ ہاتھ ہو گيا !!۔
 كون اس دھوكے كا ذمہ دار ہے آپ كبهى بھى پته نہيں چلا سكتے ،اس كا مطلب يه نہيں كه آپ كم عقل ہيں ،بلكه دھوكہ باز بہت چالاک ہيں اور ان كے ساتھ شامل ہيں وه لوگ جنہوں نے آپنى روحيں اور ظمير ڈالروں كى عوض بيچ ديے ہيں !!۔
پاكستان ميں آپ كسى بهى سرکارى ملازم يا سياسدان سے بات كر كے ديكھيں كوئى بهى شخص كسى بھى قومی نقصان كى ذمہ دارى نہيں لے گا بلکہ دوسروں كو الزام دے گا اور سسٹم كى ہر كمزورى كا يورپ اور امريكه كى كمزوريوں سے موازنہ كركے ديكھائے گا مگر اُن كے سسٹم كى اچھايوں كو كبھى بيان نہيں كرے گا!!
امريكه كے جرائم كى شرح ،ان قوم كے ٹھيكہ داروں سارى ياد ہيں ، ليكن "ويل فير" كے سسٹم اور عوام كے بنيادى حقوق والى بات پر  غير ذمه دار بن جاتے ہيں ۔

پیر، 29 نومبر، 2004

دعا

دعا
كس قدر ٹوٹ رهى هيں ميرى وحدتيں مجه ميں ميرے وحدتوں والے مجهے يكجا كر دے
ميرے هر كام ميں تيرى رضا شامل هو جو تيرا حكم هو وه ميرا اراده كر دے
ميں مسافر هوں سو رستے مجهے راس آتے هيں ميرى منزل كو ميرے واسطے رستە كر دے
ضائع هونے سے بچا لے ميرے معبود مجهے يه نه هو كه وقت مجهے كهيل تماشا كر دے
مجه كو وه علم سكها جس سے اجالے پهيليں مجه كو وه اسم پڑها جو مجهے زنده كر دے
ميرى آواز تيرى حمد سے لبريز رهے بزم كونين ميں جارى ميرا نغمه كر دے

پنجابى كے عظيم عوامى شاعر استاد دامن كا كلام

دعا!

مينوں كفر تے اسلام دا پته لگے
آپنے نور تهيں روشن نگاه كر دے
تيرے ول تے آون نوں جى كردا
مينوں پكڑ كے! آپنى راه كر دے
ميں مقام توحيد نوں چاهن والا
با خبر تے نالے آگاه كر دے

زمانے نال شكوے


كمينے آگے غرض پيش كر كے
آنهے آگے موركها رون لگا ايں
دامن! سمجه لے مارى گئى اےمت تيرى
گاں سمجه كے چوٹے نوں چون لگا ايں
ايك شعر
دامن! چاهنا ايں جے تينوں نه ضرب لگے
جاهلاں وچ. داناى تقسيم نه كر

هنجوں رات دے قطرے تريل دے نے
هنجوں هنجواں تے سٹ كے ٹر چلے
زندگى كى اے نين سياپياں دى
روندے آے ساں پٹ كے ٹر چلے
خون جگر دا تلى تے ركه كے تے
دهرتى پوچدے پوچدے ٹر چلے
ايتهے كيويں گزاريے زندگى نوں
ايەو سوچدے سوچدے ٹر چلے


پاك فوج !!پليد پته نەيں كون????

جولاى كو ميں فرانس كے شەر پيرس كى مشەور سڑك شانزے ليزے پر تها14جولاى فرانسيسى لوگوں كا فتح كا دن ەے اور اس دن كو يهاں فوجى پريڈ ەوتى ەے14
ەم نے بهى يه پريڈ ديكهى! كيا شاندار فوج ەے ان فرانسيسى لوگوں كي! دنياكي طاقور فوجوں ميں سے ايك فوج هر لحاظ سے خود انحصار منظم اور شاندار!هواى فوج وقت كے جديد ترين طياروں سے ليس اور طيارے بهى اپنے بناے ەوے بەترين اسلحه اور اسلحه بهى اپنا بنايا ەوا
برى فوج كى گاڑياں اور ٹينك فوج كو سپورٹ كرنے والى ايمبولينس آگ بجانے والي گاڑياں! يار كياكيا چيزيں تهيں اور مزے كى بات سب چيزيں فرانسيسي لوەاروں اور كميوں كى بنى ەوى تهيں فرنچ فوج كى پريڈ ديكه كر كوئ بهى ادمى متاثر ەوے بغير نەيں ره سكتا
ايك اپنى پاك فوج ەے جس كي ەر چيز مانگے تانگےكى ەے اور بەادر ايسى كه حمودارحمان كميشن رپوٹ جيسى دستاويز بهرى پڑى ەيں اسلامى جمەوريه پاكستان پر شب خون مار كر چار دفعه اسلامى جمەوريه پاكستان كو فتح كر چكى ەے پاكستان كے علاوه كسى اور ملك سے جنگ كر كه پاك فوج اپنا تورا بورا نەيں كروانا چاەتى اس لئے اسلامىجمەوريه پاكستان كے علاقه جات ڈهاكه ,اسلام اباد ,وانا وغيره پر اپنى شجاعت كى داستانيں رقم كرتى رەتى ەے

جس جگه ميں ەوں اگر فرشته ەو تو پاگل ەو جايے

غم دنيا،غم عقبئ، غم دوراں، غم دوست
جس جگه ميں ەوں اگر فرشته ەو تو پاگل ەو جائے

يه لوگ ەر وقت اەل اقتدار كا شكوه كرتے رەتے ەيں! اب يه پاكستانيوں كى عادت سى ەو گئى ەے !كبهى كسى نے ەم حكومتى لوگوں كى مجبوريوں كو سمجنے كى كوشش ەى نەيں كى!اكهاڑے كے باەر كے لوگوں كا پەلوانٌوں سے ذياده زور لگ رەا ەوتا ەے !ەر فن مولا قوم پاكستانى كے كسى فرد سے اپ كسى بهى مسئلےءكے متعلق پوچهيں آپ كو مشوره ضرور مل جائےگا! آپ كى سايكل كے كتے فيل ەو گئے ەيں يا كار خراب ەو گئى ەے! كوئ بهى شخص اپنى لاعلمى كا اظەار نەيں كرے گا! مگرحكومت چلانا ايک مشكل كام ەےاب ان چهوٹےپاكستانيوں كو كون سمجائے؟ نوكرى بچانے كے لئے كياكياپاپڑ بيلنے پڑتے ەيں"فرشته ەو تو پاگل ەو جائے"چهوٹے لوگوں كے مسائل بهىچهوٹےەوتے ەيں اور بڑے لوگوں كے بڑے!مەنگاى، بے روزگارى،ٹوٹى ەوئى سڑكيں پوليس كے ناكے،عدالتى بے انصافياں،ناقص غذااورناقص پانى،خودكشيوں كى بڑهتى ەوئى شرح، قتل اور ڈاكوں كى وارداتيں، وغيره وغيره !ان چهوٹے مسائل پر سركهپانے كا وقت حكومتى لوگوں كے پاس كيسے ەو سكتا ەے جبكه ان كے پاس كرنے كو اور بەت كام ەيں مثلا غير ملكى دورے ،بيانات ،گوشوارے،بڑے صاحب كى خوشامد،نوكرى بچانے كا كارزار وغيره وغيره! اب يه لاەور ميں پل كے گرانے پر جو شور سٹوڈنٹ اور اخبارى لوگوں نے مچايا هوا هے ان كو كون سمجاے كه اصولوں اور اخلاقيات كى بات اب چهوڑيں حكومتى كاموں ميں تو آئين كى بهى ايسى تيسى كرنى پڑ جاتى ەے ـ آپنى اولاد كو امريكه ميں سيٹل كروانے كے لئے پورے ملک كو داؤ پر لگانا پڑ جاتا ەے! افغانستان اور وانا ميں صرف دو چار ەزار اسلامى لوگوں كى موت پر پريشان ەو جانے والے پاكستانيوں كو جنرل صاحب كو اپنى اولاد كى امريكه ميں حفاظت كى پريشانى كا انداذه ەى نەيں ەے! جلييانوالا باغ كے مجرم جنرل ڈائر كو قتل كرنے والے سكهوں كى طرح ەيرو بننے كے شوقين كسى اسلامى نے اگر مشرف صاحب کی اولاد پر حمله كر کے مار ديا ديا تو؟؟ "جس جگه ميں ەوں اگر فرشته ەو تو پاگل ەو جائے"

دو قومی نظریہ

جس طرح قائدآعظم نے ہندوستان كا دو قومى نظريه ديا تها كه ہندوستان ميں دو قوميں ، ہندو اور مسلمان بستے هيں ، اور ان کا رہن سہن ، بول چال، مذہب، بلکه ہر چيز مختلف ہے اسى طرح اج كے پاكستان كا بهى دو قومى نظريه ہے كه يہاں دو قوميں بستى ہيں۔
 ايک قوم ہے آفيسر, سياسدان اور ان كے رشته دار!  يعنی حکومتی لوگ اور دوسرى قوم ہے عام پاكستانى ! يعنی عوام ـ
 ان دونوں كے رسم رواج ، رويه اور عادات ميں بہت ذياده فرق پايا جاتا ہے ۔
 حتی که ان دونوں کی ذبان بهی مختلف هے اوّل ذكر قوم انگريزی بولتی ہے۔
 اور عادات  ميں چورى چكارى ڈاكے قتل وغارت اور ان كى پشت پناہى ، قرضه لينا اور ہضم كرنا،  قصه مختصر كه معاشرے ميں انتشار پھلانے والے كام ، اور ان ميں نئی نئی تكنيک نكالنے پر ماہر ہيں ــ
 اور دوسرى قوم جو كه پاكستان سے ہر حال ميں محبت كرنے والى ہے ـ
 يه لوگ اردو اور مقامی زبانيں بولتے ہيں ان كى بول چال ميں ہر ادمی كو بهائى صاحب اور ہر عورت كو بہن جى كہتے ہيں ايک دوسرے کے کام آتے ہيں دوسروں کے دکهـ درد ميں شريک ہوتے ہيں اس قوم ميں مغرور لوگ بہت کم پائے جاتے ہيں اپنے ملک پاكستان كے سچے عاشق ہوتے ہيں!پاكستان كے مفاد كے نام پر آسانى سے بيوقوف بن جاتے ہيں!ضيا صاحب نے قوم كو كہا كه بهٹو نے قوم كو مقروض كر ديا ہے اور قوم كا ہر فرد ستره روپے كا مقروض ہے
پورى قوم بهٹو صاحب كے خلاف ہو گئی تهى اور جب مكّے والى سركار سچے بادشاه الّله صاحب نے، ضيا صاحب كو اپنے پاس بلا ليا
 اس وقت قوم كا ہر فرد چار ہزار چهـ سو روپے كا مقروض تها!۔
 مگر حکومتی لوگوں نے اس بات کا چرچا نہيں ہونے ديا تها۔
 شب خون مار کر پاکستان پر قابض ہونے والے خزانے كے خالى ہونے كے نام پر عوام كو بيوقوف بناتے رہے ہيں!اجكل خزانے كے بهرے ہونے كے نام پر بيوقوف بنايا جا رہا ہے!الّله كى شان خزانه بهرا ہوا ہے۔
 اور عوام كے كام مندے پڑے ہيں!آپ كے كام كيسے چل رہے ہيں؟؟
كمى كتنا دولتمند بهى ہو جائے اس كے بچوں كو ايجى سن كالج ميں داخله نہيں مل سكتا!

اتوار، 28 نومبر، 2004

شروعات

شروع الله كے نام سے جو بڑا مہربان ہے


Popular Posts